شیطان کی بندگی کس طرح ؟ اللہ تعالی کی نافرمانیوں میں شیطان کی بندگی ہوتی ہے۔کیونکہ شیطان ہی انسان کیلئے گناہوں اور نافرمانیوں کو انتہائی خوبصورت شکل میں پیش کرتا ہے اور اسے اللہ تعالی کی عبادت وبندگی سے انحراف کرنے اور اپنی اطاعت کرنے پر آمادہ کرتا ہے۔ ٭ وہ شیطان ہی تو ہے جو لوگوں کو اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت سے دور ہٹاتا اور انھیں مزاروں ، درباروں اور خانقاہوں میں لے جاتا اور ان سے شرکیہ اعمال کرواتا ہے۔ ٭ وہ شیطان ہی تو ہے جو لوگوں کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح / ثابت شدہ سنتوں سے دور کرتا اور کارِ خیر کے نام پر دین میں نئی نئی بدعات ایجاد کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ ٭ وہ شیطان ہی تو ہے جو لوگوں کو حلال وجائز طریقے سے اپنی شہوت کو پورا کرنے کی بجائے اسے حرام اور ناجائز طریقے سے پورا کرنے اور بدکاری پر اکساتا ہے اور لوگوں کی عزتیں لوٹنے پر آمادہ کرتا ہے۔ ٭ وہ شیطان ہی تو ہے جولوگوں کو ان کی نفسانی خواہشات کا پجاری بنادیتا اور انھیں دین کے احکامات سے غافل کردیتا ہے۔ ٭ وہ شیطان ہی تو ہے جو انسان کو حرام اور ناجائز طریقوں سے مال کمانے کی ترغیب دیتا اور سودی لین دین ، جوا بازی ، رشوت اور خیانت وغیرہ پر آمادہ کرتا ہے۔جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ دینار ودرہم کا بندہ بن جاتا ہے اور پیسے کی تلاش میں مارا مارا پھرتا ہے۔نہ حلال وحرام کی تمیز رہتی ہے اور نہ جائز وناجائز کا فرق رہتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(تَعِسَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ وَعَبْدُ الدِّرْہَمِ وَعَبْدُ الْخَمِیْصَۃِ ، إِنْ أُعْطِیَ رَضِیَ وَإِنْ لَّمْ یُعْطَ سَخِطَ ، تَعِسَ وَانْتَکَسَ) ’’ہلاک ہو گیا دینار کا بندہ ، درہم کا بندہ اور لباس کا بندہ ! اگر اسے دیا جائے تو راضی رہتا ہے اور اگر نہ دیا جائے تو ناراض ہو جاتا ہے۔وہ ہلاک ہو گیا اور سر کے بل گر کر برباد ہو گیا۔‘‘ [1] دینار ودرہم اور لباس کی بندگی کا مطلب ان چیزوں کے سامنے سجدہ کرنا نہیں ، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان ان چیزوں کی طلب میں دین سے بالکل غافل ہو جائے اور اللہ کے احکامات کی کوئی پروا نہ کرے۔وہ ایسے ہی ہے جیسے وہ ان چیزوں کی عبادت اوربندگی کرتا ہے۔ |