یَفْتُرُوْنَ ﴾ ’’اور جو(فرشتے)اس کے پاس ہیں وہ نہ اس کی بندگی سے تکبر کرتے ہیں اور نہ ہی وہ اکتاتے ہیں۔وہ دن رات اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہیں ،سستی اور کمی نہیں کرتے۔‘‘[1] معزز سامعین ! جہاں اللہ تعالی نے بندگی کا یہ وصف انبیائے کرام علیہم السلام اور فرشتوں کیلئے بیان کیا ہے وہاں اس نے اپنے دیگر بندوں کیلئے بھی یہی وصف بیان کرکے انھیں کئی بشارتیں سنائی ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالی فرماتا ہے:﴿ یٰعِبَادِ لاَ خَوْفٌ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ وَلَآ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ ﴾ ’’اے میرے بندو ! آج تمھیں کوئی خوف نہیں ہے اور نہ(آئندہ)تمھیں کوئی غم لاحق ہو گا۔‘‘[2] ایک اور مقام پر اللہ تعالی نے اپنے علاوہ کسی اور کی بندگی سے اجتناب کرنے والے اپنے بندوں کو یوں بشارت دی:﴿ وَالَّذِیْنَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ اَنْ یَّعْبُدُوْہَا وَاَنَابُوْٓا اِِلَی اللّٰہِ لَہُمُ الْبُشْرٰی فَبَشِّرْ عِبَادِ٭ الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَہٗ اُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ ہَدٰہُمْ اللّٰہُ وَاُوْلٰٓئِکَ ہُمْ اُوْلُوا الْاَلْبَاب﴾ ’’ اور جو لوگ غیر اللہ کی بندگی کرنے سے اجتناب کرتے اور اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں انہی کیلئے خوشخبری ہے۔لہذا آپ میرے بندوں کو خوشخبری دے دیجئے ، جو قرآن کو غور سے سنتے ہیں ، پھر اس کی بہترین باتوں کی پیروی کرتے ہیں۔یہی وہ لوگ ہیں جنھیں اللہ نے حق کی راہ دکھا دی ہے اور یہی لوگ عقل وخرد والے ہیں۔‘‘[3] اِس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ صرف اللہ تعالی کی عبادت وبندگی کرنے والے لوگ ہی ہدایت یافتہ ہیں اور انہی کیلئے دنیا وآخرت میں خوشخبریاں ہیں۔ بندگی رحمان کی یا شیطان کی ؟ اب تک ہم نے جو گفتگو کی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام لوگوں کو صرف اللہ تعالی ہی کی بندگی کرنی چاہئے اور اسے چھوڑ کر کسی اور کی بندگی نہیں کرنا چاہئے۔کیونکہ بندگی یا اللہ تعالی کی ہوتی ہے یا پھر شیطان کی ہوتی ہے۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے:﴿ اَلَمْ اَعْہَدْ اِِلَیْکُمْ یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ اَنْ لاَّ تَعْبُدُوا الشَّیْطٰنَ اِِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ ٭ وَّاَنِ اعْبُدُوْنِی ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ ﴾ ’’ اے آدم کی اولاد ! کیا میں نے تم سے عہد نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی بندگی نہ کرنا ! کیونکہ وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔اور تم صرف میری بندگی کرنا ، یہی سیدھا راستہ ہے۔‘‘[4] |