نیز ارشاد ہے: ﴿وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللّٰہَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ﴾[1] کوئی بھی نہیں جانتا کہ کل کیا (کچھ) کرے گا؟ نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا‘ بے شک اللہ تعالیٰ جاننے والا خبررکھنے والاہے۔ (۱۰) سوء خاتمہ کا خوف‘ چنانچہ بندے کو ڈرنا چاہئے کہ ریا اور دکھاوے کے یہ اعمال ہی اس کا آخری عمل اور اس کی زندگی کا آخری لمحہ نہ ہوجائیں کہ اس کے نتیجہ میں بڑا عظیم خسارہ اٹھانا پڑے‘ کیونکہ انسان کی جس حالت میں موت واقع ہوتی ہے قیامت کے دن وہ اسی حالت میں اٹھایا بھی جائے گا‘ لوگ اپنی نیتوں پر اٹھائے جائیں گے اور سب سے بہتر اعمال آخری اعمال ہوا کرتے ہیں۔ (۱۱) مخلص و تقویٰ شعار افراد کی صحبت اور ہم نشینی اختیار کرنا‘ کیونکہ مخلص ہم نشین آپ کو خیر سے محروم نہ کرے گا اور آپ اس سے اپنے لئے |