Maktaba Wahhabi

84 - 89
تعریف میں ساری زینت ہے اور جس کی مذمت میں سارا عیب ہے لیکن صبر ویقین کے بغیر اس پر قدرت پانا ناممکن ہے‘ جس شخص کے پاس صبر و یقین نہیں اس کی مثال بلا کشتی سمندر میں سفر کرنے والے کی ہے۔[1] اپنے مذمت گر کو دیکھو ‘ اگر وہ سچا اور آپ کا بہی خواہ ہے تو اس کی ہدایت و نصیحت قبول کرلو‘ کیونکہ اس نے تمہیں تمہارے عیوب ہدیہ کئے ہیں ‘ اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اس نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا اور آپ نے اس کی بات سے فائدہ اٹھایا‘ کیونکہ اس نے آپ کو وہ چیزیں بتائیں جن کا آپ کو علم نہ تھا‘ اور آپ کو آپ کے بھولے ہوئے گناہ یاد دلا دیئے‘ اگر چہ آپ پر تہمت ہی کیوں نہ لگائی ہو‘ کیونکہ اگر آپ میں وہ عیب نہ بھی ہو تو دوسرا عیب ضرور ہوگا،لہٰذا آپ اپنے او پر اللہ کی نعمت یاد کریں کہ اس نے اس تہمت گر کو آپ کے عیوب سے مطلع نہ کیا‘ اور اگر آپ صبر کریں اور ثواب کی نیت کرلیں تو یہ تہمت آپ کے گناہوں کا کفارہ ہوگی‘آپ کو یہ بھی جاننا چاہئے کہ اس نادان نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اور اللہ کی ناراضگی سے دوچار ہوا ہے‘ لہٰذا آپ اس سے بہتر بن کر اس کے ساتھ عفو و در گزر کا معاملہ
Flag Counter