آیتیں بیان کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو۔ چنانچہ اس عمل صالح کی مثال میوہ جات سے بھر پور عظیم باغ کی سی ہے‘ تو کیا کوئی شخص ایسا بھی ہو سکتا ہے جو یہ چاہے کہ ان میوہ جات اور اس عظیم باغ کا مالک ہو ‘ اور پھر ریاکاری کرکے اسے کلی طور پر مٹا دے‘ جبکہ وہ اس کا شدید حاجت مند بھی ہو؟اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حدیث قدسی میں)اپنے رب سبحانہ وتعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے فرمایا ہے: ’’ أنا أغْنى الشُّرَكاءِ عَنِ الشِّرْكِ،مَن عَمِلَ عَمَلًا أشْرَكَ فيه مَعِي غيرِي،تَرَكْتُهُ وشِرْكَهُ ‘‘[1] میں شرک سے تمام شریکوں سے زیادہ بے نیاز ہوں ‘ جس نے کوئی عمل کیا جس میں میرے علاوہ کسی اور کو شریک کیا تو میں اسے اور اس کے شرک (دونوں)کو ترک کردیتا ہوں۔ اور حدیث میں ہے: |