تھے۔ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ، أَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، وَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ اور فرمایا کہ میرا بھی معمول ہے۔ جب سے احقر نے اُن سے سنا تھا الحمدللہ احقر کا بھی معمول بن گیا۔ حضرت مولانا کا تذکرہ اور اتنی سی مختصر بات پر اکتفا کرنا پڑا، اس کا قلق محسوس کر رہا ہوں۔ دعا کرتا ہوں کہ حق تعالیٰ حضرت مرحوم کو جنت کے درجاتِ عالیہ سے سرفراز فرمائیں اور اُن کے علوم اور دارالعلوم کو اُن کا صدقہ جاریہ بنا دیں۔ بندہ محمد شفیع خادم دارالعلوم کراچی 15 جمادی الثانیہ 1393ھ |