Maktaba Wahhabi

91 - 665
چارفتاویٰ عالم گیری کے برابر ہوتیں۔ اس کے بعدخدا جانے اس ستائیس برس میں کس قدر فتوے لکھے“۔۔۔تاہم فاضل سوانح نگار نے حضرت کی 57 مطبوعہ تالیفات کے نام لکھے ہیں جن میں چھوٹے بڑے رسائل اور فتوے بھی شامل ہیں اور لکھا ہے کہ یہ ”آپ کی تالیفات کے مقابل میں اندکے از بسیاربلکہ یکے ازہزار کی نسبت رکھتے ہیں۔“ اس سے آگے مصنف نے چند مطبوعہ رسائل وکتب کے نام درج کیے ہیں، ان میں چند نام یہ ہیں:الایمان یزید وینقص۔پیری مریدی۔سماع وغنا ومزامیر۔توثیق عبادہ بن صامت درقراءت فاتحہ خلف امام۔مولانااسماعیل شہید اور سید احمد شہید علیماالرحمہ قابل تعظیم تھے۔تحقیق حدیث جابر بن سمرہ درباب رفع الیدین۔لفظ ماکی تحقیق نسبتمَا اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ۔جواب جانور منذورلغیر اللہ۔جواب مسئلہ استوا۔تقویۃ الایمان(مصنف مولانا اسماعیل شہید) کی توثیق۔دیہات میں جمعہ کی نماز۔چلتی ہوئی ریل گاڑی میں نماز۔قرات فاتحہ خلف الامام کی تحقیق بحوالہ محلّیٰ شرح موطا شیخ الاسلام حنفی۔ فتاویٰ نذیہ حضرت کی 57 تصانیف میں سے بعض فتوے بھی ہیں جو فتاویٰ نذیریہ میں چھپ گئے ہیں۔فتاویٰ نذیریہ پہلی دفعہ 1913ء(1331ھ) میں حضرت کےدو محقق وفاضل تلامذہ حضرت مولانا شمس الحق ڈیانوی اور حضرت مولانا عبدالرحمان مبارک پوری کی مساعی جمیلہ اور نظر ثانی سے حضرت میاں صاحب کے نبیرگان عالی قدر(حضرت سید محمد عبدالسلام اور حضرت سید محمدابوالحسن) کے اہتمام میں دہلی سے شائع ہواتھا جو دو جلدوں پر مشتمل تھا۔اس اشاعت میں عربی اور فارسی عبارتوں کا ترجمہ نہیں رکھا گیا تھا۔ اس فتاوے کو اہل علم میں اتنی مقبولیت حاصل ہوئی اور اس کی مانگ اتنی بڑھی کہ اشاعت سے تھوڑا عرصہ بعد یہ نایاب ہوگیااور لوگ اس کی شدید ضرورت محسوس کررہے تھے۔چنانچہ اہلحدیث اکادمی لاہور نے اس کو دوبارہ شائع کرنے کا فیصلہ کیا۔پھر اس میں درج شدہ عربی اور فارسی عبارتوں کااردو ترجمہ کیاگیا، جس سےاس کی ضخامت کافی بڑھ گئی اور اسے 1390ھ(1971ء) میں تین جلدوں میں شائع کیاگیا۔پہلی جلد فہرست مضامین اور مقدمہ سمیت 748 صفحات پر، دوسری جلد 632 صفحات پر اور تیسری جلد 512 صفحات پر مشتمل ہے۔اس اشاعت میں مندرجہ ذیل امور کا اہتمام کیا گیا ہے۔ © بعض مسائل متعلقہ ابواب کے سوا دوسرے ابواب میں ضمناً آگئے تھے مثلاً نماز کے بعض مسائل بیوع یا نکاح کے سوالات کےساتھ مذکور ہوگئے تھے۔لیکن موجود اشاعت میں ان میں
Flag Counter