Maktaba Wahhabi

84 - 665
مسائل شرعی اور تقاضائےوقت میاں صاحب دہلی کے باشندے نہیں تھے، وہ ایک طالب عالم کی حیثیت سے اس شہر میں آئےتھے، لیکن پھر ایک وقت آیا کہ علمی لحاظ سے وہ اس شہر کا مرجع قرارپاگئے اور جو اہم مسئلہ پیش آیا، اس کے حل کے لیےلوگوں نے انہی کی طرف رجوع کیا۔ بے شبہ دینی مسائل کی عقدہ کشائی میں وہ مسند اجتہاد پر فائز تھے۔ذیل میں اس کی چند مثالیں پیش کی جاتی ہیں۔ 1294ھ کے رمضان المبارک کی 29 تاریخ کو دہلی کا مطلع ابر آلود ہوگیا اور عید کا چاند نظر نہ آیا۔ رات کو صبح کے وقت اجمیر اور کلکتہ سے ٹیلی گرام آیا کہ”چاند ہوگیا۔“میاں صاحب نے دن کو آٹھ یا نو بجے روزہ افطار کرنے کا حکم دیا۔ اب حقیقت حال معلوم کرنے کے لیے لوگ کثیر تعداد میں میاں صاحب کی خدمت میں حاضر ہونے لگے۔ ان کے لیے ہر ایک کو جواب دینا مشکل تھا۔انھوں نے اس كاحل یہ نکالا کہ ایک برتن میں پانی ڈال کر سامنے رکھا اور جب لوگ آتے تو اس میں سے ایک گھونٹ پانی لیتے۔اس طرح سب کو معلوم ہوگیا کہ آج روزہ نہیں ہے۔ مسائل شرعیہ میں وہ وقت کی ضرورت کے مطابق اپنی وسعت معلومات کی روشنی میں مجتہدانہ بصیرت سے کام لیتے اور تقلیدی جکڑ بندیوں سے اپنے آپ کو محفوظ رکھتے تھے۔ انگریزی تعلیم کو جب کفر سمجھا جاتا تھا، اس وقت میاں صاحب کا نقطہ نظریہ تھا کہ تعلیم کا حصول جائز ہے، جس میں انگریزی بھی شامل ہے۔ بعض لوگ سرکاری ملازمت کو حرام قراردیتے تھے، لیکن میاں صاحب سرکاری نوکری کو حلال ٹھہراتے تھے۔چنانچہ سید عبدالعزیز صمدنی کو ایک خط میں لکھتے ہیں:”تم تحصیل دار ہوگئے، بہت اچھا ہوا، خدا نے چاہا تو اور بھی ترقی ہوگی۔ مگر دیانت داری اور خدا ترسی سے کام لینا، کسی کو بے وجہ نہ ستانا۔ اللہ جل شانہ نے جب ہزاروں افراد پر تم کو حکومت دی ہے، تو ان سب کو مثل اپنے سمجھو۔تم میں کوئی فضیلت نہیں ہے، صرف خدا کا فضل ہے۔اپنے ماتحت اشخاص سے حد درجہ پاس و لحاظ کابرتاؤ کرنا چاہیے۔کسی پر غصہ ہر گز نہیں کرنا چاہیے۔ایک اور بات قابل لحاظ ہے اور یاد رکھنے کی ہے۔ وہ یہ کہ سرکاری مشاغل میں کبھی تعصب نہ کرنا اور کبھی کسی سے دل شکنی کے الفاظ نہ کہنا، ورنہ کسی کام کے نہ رہو گے، فقیر کو یہ باتیں ہمیشہ سے ناپسند ہیں۔کبھی پہرہ دروازے پر نہ رکھنا، اہل حاجت کی بات خوب اچھی طرح سننا چاہیے“ ایک بزرگ میر قادر علی تھے۔انھوں نے میاں صاحب سے انگریزی حکومت کی ملازمت کے بارے میں دریافت کیا اور اس کے متعلق کسی شبہے کا اظہار کیا۔ اس کے جواب میں میاں صاحب
Flag Counter