حضرت میاں صاحب زندہ دل اور ہنس مکھ جاتے۔ ایک مرتبہ عبارت پڑھتے ہوئے قاری نے (مُشَعَانُ) کو(شمعان) پڑھا۔آگے چل کر پھر حروف کی غلط تقدیم وتاخیر ہوگئی۔ کسی نے ٹوکا تو میاں صاحب نے ہنس کر فرمایا:پڑھنے دو جس طرح پڑھتا ہے۔ایسے لوگ بھی ہیں جو نسخہ کو نخسہ کہا کرتے ہیں۔ ایک دفعہ میاں صاحب رحیم آباد گئے۔وہاں کے ایک بزرگ شیخ احمداللہ اپنے چھوٹے بیٹے یاسین کو لے کر حاضر خدمت ہوئے اور عرض کیا اس کا امتحان لیجئے۔حضرت نے اسے تسلی دیتے ہوئے بڑے نرم الفاظ میں پوچھا: کیا پڑھتے ہو؟ عرض کیا: شرح وقایہ اور میرقطبی۔ پھر آپ نے کوئی سوال کیا تو یاسین صاحب سوچنے لگے۔وہیں حضرت حافظ عبداللہ غازی پوری بیٹھے تھے جوحضرت میاں صاحب کے شاگرد تھے اور استاذ الاساتذہ تھے، انھوں نے اشارتاً یاسین کو کچھ بتانا چاہا۔میاں صاحب نے فرمایا:سنیے صاحب! میں نے لڑکے سے پوچھا ہےاسے بتانے دو۔آپ چاہتے ہیں تو آپ سے بعد میں پوچھوں گا۔ میاں صاحب اثنائے سبق میں کوئی اصلاحی قسم کا لطیفہ بھی بیان فرمادیتے تھے۔ایک دن فرمایا کہ ایک بہت بڑے سجادہ نشین بزرگ تھے جن کا نام تھا” شاہ عطا کریم“۔ان کی خانقاہ بھی تھی، مدرسہ بھی تھا اور وہ پابند صوم وصلوٰۃ بھی تھے۔طلبا ومریدین کا بھی بڑا حلقہ تھا۔ایک دن ایک شخص آیا اور اس نے پوچھا کہ میاں عطا کریم صاحب کہاں ہیں؟ مرید اس کو مارنے کودوڑے کہ تم نے حضرت کی بے ادبی کی ہے اور صحیح طور سے ان کا نام نہیں لیا۔اس نے پوچھاصحیح نام کیا ہے؟بولے صحیح نام ہے جناب حضرت سید شاہ عطا کریم صاحب مدظلہ۔اس نے کہا ٹھیک ہے آئندہ اسی طرح نام لیا کرونگا۔اتنے میں اذان کا وقت ہوگیا اور حضرت شاہ صاحب بھی مسجد میں تشریف لے آئے۔اس نوارد نے اذان دینا شروع کی اور بجائےأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًارَسُولُ اللّٰه کے کہا(اشهد ان جناب حضرت سيد شاه محمدا رسول اللّٰه صاحب مدظله)اب مرید پھر اسے مارنے کو دوڑے اور بولے تم یہ کیا کہہ رہے ہو اور کس طرح اذان دے رہے ہو؟ اس نے پوچھا کیا ہوا؟ اور کیسے اذان دوں؟مریدوں نے جواب دیا: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًارَسُولُ اللّٰہ کہو۔وہ شاہ صاحب کی خدمت میں حاضر ہوااور عرض کیا حضور آپ کو تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ جناب حضرت سید شاہ عطاکریم صاحب مدظلہ کہاجائے اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جن کی ہم جوتی کی خاک کے برابر بھی نہیں صرف محمد رسول اللہ کہاجائے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ اس پر شاہ صاحب نے مریدوں کو ڈانٹا کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی توہین کرتے ہو اور ہمیں بھی |