1۔۔۔ڈاکٹر ربیع ہادی المد محلی : سابق صدر شعبہ دراسات علیا مدینہ یونیورسٹی۔ 2۔۔۔ڈاکٹر بکرین عبداللہ ابو زید:رکن ہئیت کبار العلماء سعودی عرب و مدیر المجمع الفقہی الاسلامی جدہ 3۔۔۔سید بدیع الدین شاہ راشدی۔(پاکستان) 4۔۔۔شیخ محمد صفوت نورالدین: صدر انصار السنۃ الحمدیہ۔ مصر 5۔۔۔مولانا عبدالحمید رحمانی: صدرابو الکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹرنئی دہلی۔ مولانا صلاح الدین مقبول احمد کی تصانیف کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اس کا اندازہ اس سے کیجیے کہ ان کی بعض کتابیں بعض حلقوں میں درسا ًدرساً پڑھائی جاتی ہیں۔ صوفیت اور کوثریت سے متعلق ان کی تحریروں پر تنقید بھی ہوئی۔ فرماتے ہیں”جسے میں اپنے لیے شرف سمجھ رہا ہوں۔“ میرے سامنے افسوس ہے ان کی کوئی تحریر اور کوئی کتاب نہیں ہے۔ اگر ان کا کوئی تحریری مواد میرے پیش نگاہ ہوتا تو ممکن ہے میں بھی اس کے کسی پہلو پر ”تنقید“ کر کے ان کے لیے ”شرف سمجھنے“کا اعزاز حاصل کرتا۔ اگر تنقید”شرف “ہے (جیسا کہ ہمیں معلوم ہو چکا )خود انھوں نے بھی متعدد اہل علم کو فراوانی سے یہ شرف بخشا ہے۔ ہر شخص کسی نہ کسی معاملے میں کسی نہ کسی سے متاثر ہوتا ہے۔ میں بھی بعض شخصیات سے متاثر ہوں اور بہت متاثر ہوں۔ صاحب ترجمہ مولانا صلاح الدین بھی متاثر ہیں۔ جن عرب اہل عالم سے وہ متاثر ہیں علامہ محمد احمد شاکر مصری، ان کے چھوٹے بھائی محمود احمد شاکرمصری، محب الدین الخطیب، علامہ عبدالرحمٰن یحییٰ معلمی، علامہ ناصر الدین البانی شیخ عبدالعزیز بن باز، ڈاکٹر محمد تقی الدین ہلالی، شیخ محمد بن صالح العثیمین ، شیخ ربیع بن ہادی المدخلی، شیخ بکربن عبداللہ ابو زید، شیخ مقبل بن ہادی الوداعی اور بعض دیگر شخصیات۔! برصغیر کے اکابر محدثین کے علاوہ ماضی قریب کی جن شخصیات سے وہ متاثر ہیں، ان شخصیات میں ان کے نزدیک ”مولانا ابو الکلام آزاد، سید محمد داؤد غزنوی، مولانا محمد اسماعیل سلفی، سید بدیع الدین راشدی اور مولانا محمد عطا اللہ حنیف بھوجیانی قابل ذکر ہیں۔“ ہندوستان کے موجودہ دور کے جن حضرات کا خاص طور سے ان پر اثر ہے، ان کی فہرست میں مذکورہ بعض حضرات کو وہ اپنے بزرگ اور بعض کو دوست قرار دیتے ہیں۔ وہ فہرست مندرجہ ذیل حضرات کی ہے۔ ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری، مولانا عبدالحمیدرحمانی، ڈاکٹر عبدالعلی، مولانا عبدالسلام رحمانی، ڈاکٹر وصی اللہ عباس، ڈاکٹر عبدالعلیم، ڈاکٹر صغیر احمد، ڈاکٹر محمد لقمان سلفی، ڈاکٹر اختر جمال، ڈاکٹر فضل |