Maktaba Wahhabi

628 - 665
الرحمٰن، ڈاکٹر محمد رمضان شیخ عبدالقدوس محمد نذیر، ڈاکٹڑ عبدالباری، مولانا عبدالمتین سلفی، مولانا عبدالوحد مدنی اور مولانا ابو صادق اثری۔ ”صحافت کی دنیا میں مولانا عبدالمعید، مولانا شمیم احمد اور جناب عبدالقدوس نقوی قابل ذکر ہیں۔“ ان کے نزدیک ”دوستوں میں شیخ محمد عزیزشمس، ڈاکٹر بدر الزمان، شیخ شہاب اللہ، شیخ عبدالقیوم، شیخ عبدالمجید اور شیخ عبدالباری اپنی علمی، تحقیقی اور تدریسی خدمات کے سبب بلند مقام پرفائز ہیں۔“ اب پاکستان کی طرف آئیے۔ ان کے نزدیک”حافظ عبدالمنان نورپوری، حافظ ثناء اللہ مدنی، مولانا ارشاد الحق اثری، حافظ صلاح الدین یوسف اور مولانا عبدالعزیز نورستانی پاکستان میں قابل تعریف ہیں۔“ ”ان پنج تن پاک“کے بعد وہ اس فقیر کا یعنی”چھٹے تن“ کا ذکر ان الفاظ میں فرماتے ہیں:”اور مولانا محمد اسحاق بھٹی سے علمائے اہل حدیث کے تراجم کی تدوین کر کے جماعت کا جو قرض اتارا ہے اس کے لیے ان کا ممنون و شاکر ہوں۔“ اس پر یہ فقیران کا بے حد شکر گزار ہے۔ وہ میرے ”شاکر“ہیں تو میں ان کا ”شاکر “ہوں۔معاملہ برابر کا ہے۔ قرآن کے الفاظ کے عین مطابق : (وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا) ”جب تم کوکوئی دعا دے تو (جواب میں) تم اس سے بہتر (لفظوں سے) دعا دو یا انہی لفظوں میں دو“ جو شخص تمھیں سلام کرے، اس کا جواب دو، اس سے بہتر الفاظ میں یا انہی الفاظ میں جن سے اس نے تمھیں سلام کیا۔ جو شخص کسی اچھے معاملے میں تمھاری مدد کرے، تم بھی اس کی مدد کرو۔ جو شخص کسی سلسلہ میں تمھارا شکریہ ادا کرے تم بھی خوبصورت الفاظ میں اس کا شکریہ ادا کرو۔ چونکہ مولانا صلاح الدین نے”علمائے اہل حدیث کے تراجم کی تدوین“کے سلسلے میں اس فقیر کا شکریہ ادا کیا ہے تو یہ فقیر بھی ان کے شکریے کے جواب میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ان سے بہتر الفاظ میں ان کا شکریہ ادا نہ ہو سکے تو اس پر میں ان سے معذرت خواہ ہوں۔میراخیال ہےکسی مسلمان سے معذرت خواہی بھی حصول ثواب کا ذریعہ ہے۔ مولانا صلاح الدین باہمت عالم دین ہیں کہ انھوں نے اپنے مفوضہ فرائض کی بجا آوری کے ساتھ ساتھ تحقیقی اور تالیفی خدمات بھی سر انجام دی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔ ان میں سے بعض کتابوں کا ذکر مختلف مقامات پر پہلے ہو چکا ہے۔ اب ان کے نام یکجا ملا حظہ فرمائیے۔
Flag Counter