جس کاتعلق ہندوستان کی جماعت اہلحدیث کی تنظیم اور اس کے اخبارپندرہ روزہ”ترجمان“ (دہلی) کی ادارت سے ہے۔دس اورگیارہ ستمبر 1972ء کو مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کی مجلس شوریٰ کا اجلاس دہلی میں منعقد ہوا، جس میں مرکزی جمعیت کے عہدے داروں کاانتخاب عمل میں آیا۔ڈاکٹر سید عبدالحفیظ سلفی کو صدر اورمولانا عبدالوحید اور حافظ محمدیحییٰ(دونوں) کو نائب صدر منتخب کیا گیا۔مولانا عبدالحمید رحمانی کا انتخاب بطور ناظم اعلیٰ ہوا، اورمولانا عبدالسلام رحمانی کو نائب ناظم بنایا گیا۔نیز پندرہ روزہ”ترجمان“(دہلی) کے معاون مدیر مقرر کیے گئے۔بعد ازاں 27۔جولائی 1975 سے22جون 1978ء تک مرکزی جمعیت کی نظامت علیا اور پندرہ روزہ”ترجمان“ کی ادارت کا منصب ان کے سپرد رہا۔اس اثناء میں انھوں نے کیرالا، کشمیر، آسام وغیرہ ہندوستان کے بہت سے مقامات کے دورے کیے اور ان مقامات کی جو جمعیتیں مرکزی جمعیت اہلحدیث سے منسلک نہیں تھیں، انھیں مرکزی جمعیت سے منسلک کیا۔ مرکزی جمعیت ہند سے تعلق کے دوران بحری جہاز کے ذریعے حج وعمرہ کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔اس کے لیے وہ 11ستمبر 1973ء کو گھر سے نکلے تھے اور پونے چار مہینے کے بعد واپس آئے۔قیام حجاز کے دوران بہت سے علماء ومشائخ سے ملاقات ہوئی، جن میں شیخ عبدالعزیز بن باز، ڈاکٹر تقی الدین ہلالی مراکشی، علامہ ناصر الدین البانی، مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی، سید بدیع الدین راشدی، شیخ صالح قرازامین عام رابطہ عالم اسلامی، شیخ ابراہیم بن محمد بن ابراہیم آل شیخ، شیخ عبدالملک آل شیخ مفتی امین الحسینی مفتی اعظم فلسطین، شیخ امین شنقیطی، شیخ محمد قطب، شیخ حسین مخلوف مفتی مصر، مولانا محمدزکریا مولانامحمد یوسف بنوری اوردیگر بہت سے حضرات شامل ہیں۔ جون1995ء تک انھیں سعودی عرب جانے کا موقع نو مرتبہ حاصل ہوا۔متحدہ عرب امارات جانے کا پانچ مرتبہ، کویت کا چارمرتبہ اور مصر اور پاکستان جانے کا ایک ایک مرتبہ موقع ملا۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند سے مستعفی ہونے کے بعد فیجی کی انجمن اہلحدیث کی دعوت پر 24جون 1978ء کو فیجی چلے گئے۔وہاں انھوں نے اپنی جماعت اور مسلک کی بہت خدمت کی اور اس سلسلے میں ان کی تبلیغ نہایت موثر ثابت ہوئی۔10 مارچ 1985ء تک سات سال وہاں رہے۔ واپس آئے تو جامعہ سراج العلوم بونڈیہار کے منتظمین کی درخواست پر وہاں تدریسی خدمات انجام دینے لگے اور انتظامیہ نے اس کے مہتمم بھی ان کو بنادیا۔11۔مئی 1985ء کو مرکزی جمعیت اہلحدیث کی مجلس شوریٰ کااجلاس بنگلور میں ہواتو انھیں پھر جمعیت کا ناظم اعلیٰ بنادیا گیا۔اس طرح ان کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ اب مولانا عبدالسلام رحمانی کے مختلف ممالک کے سفر کے بارے میں مزید چندباتیں: |