Maktaba Wahhabi

573 - 665
بچوں سمیت انھیں گرفتار کرلیاگیا۔ان کے ساتھ حافظ عبدالرحمان مدنی کے بھانجے حافظ محمدایوب بھی تھے۔ان لوگوں کو ایک دن وحدت روڈ تھانے میں رکھا۔پھر چالان کرکے کیمپ جیل پہنچا دیا گیا۔اس طرح یہ پندرہ دن تک”سنت یوسف“ اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔اس کے بعد ان کی ضمانت ہوئی اور باہرنکلے۔حافظ عبدالستارحماد فرماتے ہیں کہ ایسے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیےجن سے دنیا میں ذلت کا سامنا کرناپڑے۔اللہ تعالیٰ سب کو معاف کرے۔ ٭ 1980ء؁ کی بات ہے کہ حافظ عبدالستار حماد نے مدینہ یونیورسٹی سے فراغت کے بعدمکہ مکرمہ میں جیاد تھانہ کی ملازمت اختیار کرلی۔ان کا کام پاکستان، ہندوستان اوربنگلہ دیش میں رہنے والے لوگوں کی ترجمانی کرناتھا۔اس اثناءمیں ان کے پاس ڈیرہ غازی خاں کے لوگوں کا مقدمہ آیا کہ ان میں سے ایک شخص غلام رسول نے کسی لڑکی کو اغواء کرلیا ہے۔حافظ عبدالستار حماد انھیں پولیس کی حراست میں سماعت کے لیے جج کے پاس لے گئے۔ان کی ترجمانی کے لیے وہ ملزموں کے ساتھ بیٹھ گئے۔جج نے ان کی طرف اشارہ کرکے کہا”انت غلام رسول“ تو غلام رسول ہے؟انھوں نے کہاکہ میں تو ترجمان ہوں۔یہ سن کر جج صاحب اٹھے اور پولیس والوں کوڈانٹا۔نیزمعذرت کرتے ہوئےانھیں وہاں سےاٹھایااوراپنےبرابر رکھی ہوئی کرسی پربٹھاکر کہاآپ کے بیٹھنےکی یہ جگہ ہے۔اسکے مقابلےمیں جب ہم اپنے حکمرانوں کارویہ دیکھتےہیں توحیران ہوتےہیں۔ذَٰلِكَ فَضْلُ اللّٰه يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ ٭ 1974ء؁ میں جب حافظ عبدالستار حماد دارالحدیث جلال پور پیروالا میں تعلیم حاصل کرتے تھے، وہاں کے ایک جادوگر سے ان کو جادو سیکھنے کا شوق پیداہوا۔چند دن جادوگر کے پاس گئے جو انتہائی گندے اور غلیظ ماحول میں رہتا تھا۔حافظ صاحب اسے اپنے سے مانوس کرنے کی کوشش کرتے اور خود بھی اس سے مانوس ہونے کے لیے اپنے آپ کو تیار کرتے۔آخر انھوں نے اس سے ایک دن اپنی آمدورفت کا مقصد بیان کیا تو اس نے پوچھا کہ آپ کیا کرتے ہیں؟ انھوں نے بتایا کہ آپ کے پڑوس کے مدرسے میں تعلیم حاصل کرتا ہوں اوردن رات قرآن وحدیث پڑھنے میں مصروف رہتا ہوں۔ان کی یہ بات سن کر جادوگر نے کہا کہ آپ جادو نہیں سیکھ سکتے۔کیونکہ جادو سیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ سیکھنے والا قضائے حاجت کے بعد طہارت نہ کرے۔ایساکرنے سے جادو جلدی آتا ہے اوراس میں رنگ بھی گہرا ہوتا ہے۔حافظ صاحب یہ سن کر حیران ہوئے اور یہ عقدہ کھلا کہ جادوگر خود کیوں اتنا گنداہے اور کیوں غلیظ ماحول میں رہتا ہے۔ ٭ 1989ء؁ میں جب حافظ صاحب کا قیام جامعہ سلفیہ میں تھا اور وہاں وہ تدریس کے فرائض سرانجام دیتے تھے، انہی دنوں مولانا عبیداللہ رحمانی مبارک پوری(مؤلف مرعاۃ المفاتیح)
Flag Counter