Maktaba Wahhabi

572 - 665
بھی وہی کچھ کرتے ہیں جو اپنے کاروباری اداروں میں کرتے ہیں۔ ٭ 1971ء؁ میں حافظ صاحب جلال پور پیر والا میں زیر تعلیم تھے۔انھوں نے اساتذہ کے لیے عصر کے بعدمسواکیں فراہم کرنا ہوتی تھیں۔اس لیے انھوں نے کلہاڑی رکھی تھی اور وہاں انھیں ”کلہاڑی والا جوان“ کہا جاتا تھا۔یہ ایک خدمت تھی۔اس خدمت کا اللہ تعالیٰ نےان کو دنیا میں یہ صلہ دیاکہ حصول تعلیم کے لیے جہاں بھی گئے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔جلال پور پیر والا کے ممتحن مولانا عطاءاللہ حنیف بھوجیانی تھے۔انھوں نے ان کی کلاس کازبانی طور پر اجتماعی امتحان لیاتھا۔نتیجہ نکلا توحافظ صاحب کی پہلی پوزیشن تھی۔ ٭ 1976ء؁ کا واقعہ ہے جب حافظ صاحب حصول تعلیم کےلیے مدینہ یونیورسٹی داخل ہوئے۔سالانہ چھٹیوں میں انھیں تین ماہ کا اکٹھا وظیفہ دیا جاتاتھا۔پہلے سال چھٹیوں میں وہ مدینہ منورہ سے عمرہ کرنے کی غرض سے مکہ مکرمہ آئے۔عمرہ کرنے کے بعد ایک مرتبہ عام لباس میں عمرہ کررہے تھے کہ کسی نے ان کی جیب سے پندرہ سوریال نکال لیے جو تین ماہ کا وظیفہ تھا۔بہت پریشان ہوئے کہ اب گزر اوقات کیسے ہوگی۔اسی دن انھوں نے ٹوٹی پھوٹی عربی میں شاہ فہد مرحوم کو خط لکھا جو اس وقت مدینہ یونیورسٹی کے چانسلر تھے کہ میری جیب کٹنے سے میں پندرہ سو ریال سے محروم ہوگیا ہوں۔جب دو ہفتوں کے بعد وہ واپس مدینہ طیبہ گئے تو مدینہ یونیورسٹی کی طرف سےایک نمائندہ انھیں تلاش کررہاتھا اور ان کی رہائش گاہ کے دو تین چکر لگا چکاتھا۔حافظ صاحب کوپتا چلاتو وائس چانسلر کے دفتر پہنچے۔انھوں نے شاہ فہد مرحوم کی طرفسےآمدہ پندرہ سو ریال کاچیک ان کے حوالے کیا اور کہا کہ اسےمدینہ طیبہ کے کسی بھی بنک میں جمع کراؤ اور اپنی رقم حاصل کرلو۔اس سے معلوم ہوتاہے کہ اس ملک کے حکمرانوں کوکس قدر اپنی رعایا کاخیال ہے۔اللہ تعالیٰ اس حکومت کو تادیر قائم رکھے۔(آمین) ٭ مدینہ یونیورسٹی جانے سے پہلے حافظ عبدالستارحماد 1975ءمیں حافظ عبدالرحمان مدنی کے مدرسےمیں مدرس تھے۔اس وقت مدرسہ کے کونے میں بریلویوں کی ایک چھوٹی سی مسجد تھی۔حافظ عبدالرحمٰن صاحب چاہتے تھے کہ اس مسجدپر قبضہ کرکے اسےمدرسے میں شامل کرلیاجائے۔پروگرام کے مطابق”کیرکلاں“ کےچند لوگوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔انھوں نے ہوائی فائرنگ کی اور مدرسےسے ملحقہ مسجد کی دیوار گراناشروع کردی۔محلے کے لوگ مزاحمت کے لیے باہر نکلے۔عورتوں نے بھی اس میں حصہ لیا۔قریب ہی اومنی بس کی ورکشاپ تھی۔وہ لوگ مدرسے کو آگ لگانے کے لیے وہاں سے پٹرول لےآئے۔پولیس کو پتا چلاتوانھوں نے جذباتی لوگوں کو منتشر کردیا۔جن لوگوں کو لایاگیا تھا وہ تو فرارہوگئے۔حافظ عبدالستار حماد اس وقت بچوں کوپڑھا رہے تھے کہ چند
Flag Counter