چند ناقابل فراموش واقعات اب چند باتیں اور سنیے: دوران تعلیم اور دوران تدریس حافظ صاحب کو کئی ایسے واقعات پیش آئے جو ان کے نزدیک انتہائی سبق آموز اور ناقابل فراموش ہیں۔ان میں سے چند واقعات حسب ذیل ہیں۔ ٭ 1964ء کا واقعہ ہے جب وہ جامعہ سعیدیہ چک نمبر 7 میں قرآن مجید حفظ کرتے تھے، اس وقت وہاں بجلی نہ تھی، ایک لیمپ تھا، جس کے اردگرد بیٹھ کر طلباء پڑھا کرتے تھے۔ایک دن انھوں نے لیمپ کا شیشہ توڑدیا۔اس بہانے رات پڑھنے سے چھٹی ہوگئی۔استاد محترم کی طرف سے یہ پروگرام دیا گیا تھا کہ صبح کی نماز کےبعدسبق پھر سبقی سنانا اور اس کے بعد آگے سبق لینا ہے۔ظہر کے بعد منزل سنانا ہوتی تھی۔اس رات نہ سبق یاد ہوا اور نہ سبقی کو دہرایا۔حسب معمول صبح کی نماز کے بعد سبق سنانے گئے۔رات کو سبق یادکیا ہوتا تو آتا اس لیے”کچا سبق“ ہونے کی وجہ سے انھیں واپس کردیا گیا۔ان کے ساتھ بعض لڑکے بھی اس”سازش“ میں شریک تھے۔وہ بھی سبق نہ سنا سکے۔استادمحترم نے اس دن ان کی خوب مرمت کی۔شرمندگی اس کےعلاوہ اٹھانا پڑی۔اس دن سے”توبہ نصوح“ کی کہ آئندہ کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جو اساتذہ کی خفگی کا باعث ہو۔اس کا اثر یہ ہوا کہ اگر کسی وجہ سے لیمپ خراب ہوتاتو رات کو چاند کی چاندنی میں سبق یاد کرتے۔ ٭ 1969ء کی بات ہے کہ حافظ صاحب مولانا عبدالقادر حلیم زیروی سے تعلیم حاصل کرتے تھے۔اپنی تعلیم کے علاوہ صبح صبح مقامی بچوں کو ناظرہ قرآن پڑھاتے تھے۔ان کے والد محترم وہاں مسجد کے خادم اور مؤذن تھے جس کا انھیں پینتیس روپے مشاہرہ ملتا تھا۔مولاناعبدالقادر زیروی نے ان سے کہاکہ ایک درخواست لکھوتاکہ انتظامیہ سے آپ کےلیے کچھ وظیفہ منظور کرایاجائے۔ انھوں نے عرض کیاکہ میں تو یہاں پڑھتا ہوں، کھانا وغیرہ مل جاتا ہے، میرے لیے یہی کافی ہے، لیکن مولانا کا اصرار تھا کہ ضرور درخواست لکھو۔بالآخر وہ ایک دن خود درخواست لکھو لائے اور اس پر ان سے دستخط کرالیے۔اب یہ انتظار کرنے لگے کہ وظیفہ کب اورکتنا منظور ہوتا ہے؟دو تین ہفتے انتظار کرنے کے بعد ایک دن انھوں نے خود ہی مولاناسےپوچھ لیا کہ وہ درخواست کس مرحلے میں ہے؟ فرمانے لگے کہ میں نے یہ درخواست انتظامیہ کو پیش کی تھی۔انھوں نے جواب دیاکہ ہم اس کے والد کوپینتیس روپے تنخواہ دیتے ہیں۔اس لیے اسے وظیفہ دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔حافظ صاحب فرماتے ہیں اس دن میں دنیا دارانتظامیہ کے رویے سے آگاہ ہوا کہ یہ لوگ کس طرح غریبوں کااستحصال کرتے ہیں۔نیزپتا چلا کہ دنیا کالالچ محض دھوکے کاسامان ہے یہ لوگ مسجد میں |