Maktaba Wahhabi

574 - 665
نے وفات پائی۔یہ عظیم کتاب(مرعاۃ المفاتیح) ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی۔اس وقت جسمانی اور ذہنی لحاظ سے حافظ صاحب تندرست اورتوانا تھے۔انھیں خیال ہوا کہ اس عظیم کتاب کو اسی نہج سے مکمل کرنا چاہیے اور اس کاتکملہ اور تتمہ لکھناچاہیے۔انھوں نے اس کام سے عہدہ برآہونے کا منصوبہ تیار کرلیا اور جامعہ سلفیہ کی انتظامیہ سے بات کی کہ وہ اس کام کے لیے ان کی معاونت کریں۔اسکی صورت یہ پیش کی کہ مجھے دو اساتذہ دئیے جائیں اوران سے تدریس کا بوجھ کچھ ہلکا کردیاجائے تاکہ وہ دلجمعی اوریکسوئی سے اس کام میں حصہ لیں۔لیکن افسوس کے اس سلسلے میں ان کی حوصلہ افزائی نہ کی گئی۔اس بناپر یہ حسرت دل میں رہ گئی، جس کاانھیں بہت افسوس ہوا۔ شادی ہم چلتے چلتے اتنی دور نکل آئے لیکن حافظ عبدالستار حماد کی شادی کے بارے میں کوئی بات نہ کرسکے۔آئیے اب اس فرض سے بھی سبکدوش ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ حافظ صاحب کی شادی 23۔اگست 1978 کو مشہور عالم دین محترم المقام مولانامحمدیوسف بانی وناظم دارالحدیث کمالیہ( راجووال ضلع قصور) کی صاحبزادی سے ہوئی جو حافظ قرآن اور نیک باپ کی نیک بیٹی ہیں۔بارات حافظ عبدالستار حماد کے استاذِ محترم مولانا عبدالقادر حلیم زیروی کی قیادت میں میاں چنوں سے راجووال پہنچی۔مولانا عبدالقادر اس وقت جامع مسجد اہلحدیث میاں چنوں کے خطیب اوروہاں کے مدرسے کے مدرس تھے اور دولہا میاں اس زمانے میں مدینہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کررہے تھے اورچھبیس برس کے جوان رعنا تھے۔بارات میں حافظ صاحب کے چند خاص رشتے داروں کے علاوہ حافظ عبدالغفار اعوان اورمولانا محمد داؤد فہیم بھی شامل تھے۔نکاح مولانا عبدالقادر حلیم زیروی نے پڑھایا۔ شرعی اعتبار سے نکاح کا ایک لازمی حصہ حق مہر ہے جو دولھے کی حیثیت کے مطابق مقرر کیا جاتاہے اور جس کا ادا کرنا بہرحال ضروری ہے۔حافظ عبدالستار حماد کے نکاح کے موقع پر حق مہر کے متعلق بات ہوئی تو لڑکی کے والد مولانامحمد یوسف نے نکاح خواں مولانا عبدالقادر حلیم زیروی سے فرمایاکہ پونے تین تولے طلائی زیور حق مہر مقرر کیا جائے۔نکاح خواں نے فرمایا یہ کیا حق مہر ہے۔یہ برخودردار حافظ عبدالستار حماد کی حیثیت سے بہت کم ہے، اس سے زیادہ ہونا چاہیے۔ مولانامحمد یوسف نے جواب دیا اگرحق مہر زیادہ مقرر کردیاجائے تو مجھے ذاتی طور پر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔وہ اس برخوردار کے گھر چلاجائے گا۔اگرآپ مجھے حق مہر کا فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں تو میری تجویز یہ ہےکہ میری کوشش سے میری بیٹی نے قرآن مجید کے اٹھارہ پارے یاد کیے
Flag Counter