Maktaba Wahhabi

562 - 665
انھوں نے حافظ عبدالستار حماد کا تقرر جامعہ اسلامیہ (بندروڈ لاہور)میں کردیا۔ لیکن وہاں عجیب افراتفری کا عالم تھا۔ چند لڑکے تھے، وہ بھی وہاں سے نکلنے کی تیاری کر رہے تھے۔ حافظ عبدالستار حماد فرماتے ہیں، اس سے پہلے انھوں نے خواب دیکھا تھا کہ انھیں ایک سکول کا ہیڑ ماسٹر بنا دیا گیا ہے، جس میں پڑھنے والا کوئی نہیں ہے۔ جامعہ اسلامیہ بند روڈ میں پہنچے تو پتا چلا کہ ان کےخواب کی یہ تعبیر ہے۔بہر حال حافظ صاحب نے وہاں دوسال تدریس اور ادارت کے فرائض انجام دیے۔ ان دنوں وہ سمن آباد کی مسجد الہدیٰ میں خطبہ جمعہ دیتے تھے او راہل وعیال سمیت وہیں ان کی رہائش تھی۔ اس طرح تدریس کا سلسلہ بھی جاری رہا اور خطابت کا بھی۔! دو سال کے بعد ان کا تبادلہ جامعہ عزیز یہ ساہیوال میں کردیا گیا۔ وہاں نیا نیا شعبہ تدریس قائم کیا گیا تھا جو کامیاب نہ ہوسکا۔ اب انھیں وہاں سے مدرسہ عربیہ انوریہ طاہروالی(ضلع رحیم یار خاں) بھیج دیا گیا۔ یہ مدرسہ دیوبندی نقطہ نظر کے حضرات کا تھا۔ ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے ہر روز کوئی نہ کوئی ناخوشگوار مسئلہ پیدا ہوجاتا تھا۔ ایک دن وہاں مولانا عبداللہ درخواستی تشریف لے گئے تو اصحاب مدرسہ نے انھیں حافظ عبدالستار حماد کے متعلق بتایا کہ یہ استاز سعودی عرب کی طرف سے ہمارے مدرسے میں مقرر کیے گئے ہیں۔ مولاناعبداللہ درخواستی نے اس پر تبصرہ فرمایا کہ دراصل یہ لوگ شکاری ہیں اور شکار کے لیے ہمارے مدارس کا رخ کرتے ہیں۔ ان کی یہ بات کسی حد تک صحیح تھی۔ اس مدرسے کے بعض لڑکوں کو جب احادیث کے بارے میں کچھ معلومات حاصل ہوئیں تو انھوں نے وہاں سے نکل کر اہل حدیث مدارس میں داخلہ لے لیا۔ حافظ عبدالستار حماد کی رہائش ایک مدرس حافظ شبیر احمد کے ساتھ تھی۔ وہ بھی ان کی رفاقت میں رہ کر ان سے متاثر ہوئے اور تقلید کی مخالفت کرنے لگے۔ حافظ عبدالستار حماد26۔اکتوبر 1082؁ءسے 20۔جولائی 1984؁تک مدرسہ عربیہ انوریہ میں رہے اور ان کی تدریس سے مدرسے کے طلبا پر بہت اچھے اثرات پڑے۔ 23جولائی 1984؁ءکو مدرسہ انوریہ سے حافظ عبدالستار حماد کا تبادلہ مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں کردیا گیا۔ ان دنوں مولانا فضل الرحمٰن مدرسہ قاسم العلوم کی تدریس چھوڑ کر سیاست کی وادی میں داخل ہوگئے تھے۔ان کے اسباق حافظ عبدالستار حماد کے سپرد کردیے گئے تھے۔ حافظ صاحب اس مدرسے میں لغۃ العرب، مقامات حریری اور درس البلاغہ پڑھاتے تھے۔ مدرسہ قاسم العلوم میں ان کی تدریس صرف چھ ماہ پر مشتمل ہے۔ اس اثنا میں ان کا قیام دارالحدیث محمدیہ میں رہا۔ 27نومبر۔1984؁ء کو ان کا تقرر بطور عربی ٹیچر گورنمنٹ ہائی سکول میاں چنوں کردیا گیا۔وہ پانچ سال وہاں رہے۔ اس دوران میں انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات اور بہاء
Flag Counter