Maktaba Wahhabi

544 - 665
برتری کی علامت ہے۔حافظ صاحب اپنے چھوٹے بڑے تمام اساتذہ کاذکر بے حد احترام سے کرتے ہیں۔اساتذہ کے علاوہ دیگر علمائے کرام کے نام بھی بڑی تکریم سے لیتے ہیں۔وہ تمام مسالک فقہ کے اہل علم کا تذکرہ احترام کے لہجےمیں کرتے ہیں۔یہ بہت بڑی خوبی ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کو ودیعت فرمائی ہے۔ہمارے اسلاف کایہی طریقہ تھا اور اسی پر عمل ہونا چاہیے۔یہ فقیر اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس پر عمل کی پوری کوشش کرتا ہے اور تمام اہل علم کا احترام اس کے نزدیک ضروری ہے۔حتی الامکان میں نے ہمیشہ ہر چھوٹے بڑے صاحب علم کی تکریم کی ہے۔اگرمیری جماعت کے کسی عالم نے کبھی میرے متعلق کچھ لکھا تو میں نے اس کا جواب نہیں دیا۔البتہ اگر کسی نے میری جماعت، میرے مسلک یامیری جماعت کے کسی بزرگ پر حملہ کیا اور اس کے متعلق نازیبا الفاظ استعمال کیے تو میں نے اسے ہرگز معاف نہیں کیا۔ایسے مواقع پر خاموشی رہنا میری فطرت کے خلاف اور میرے قلم کی غیرت کے منافی ہے۔لیکن اس میں بھی میں نے ہر موقعے پر حدودِ احترام کو ملحوظ رکھا ہے۔ یہ بات میں نے مولانا محمد حنیف ندوی مرحوم ومغفور سے سیکھی ہے۔ان کے متعلق بعض حضرات نے بعض باتیں لکھیں، لیکن انھوں نے کسی کا جواب نہیں دیا۔اگرکسی نے اس کی طرف انھیں توجہ دلائی توفرمایا کہ ہمارا یہ حضرات کیالیتے ہیں۔اگر اس سےانھیں راحت محسوس ہوتی ہے تو ہمیں خوش ہونا چاہیے کہ ہماری وجہ سے انھیں سکونِ قلب حاصل ہوا۔ان کی وفات پر بیس برس گزر چکے ہیں، لیکن اب بھی بعض لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں۔ان کی کتابیں تفسیر سراج البیان، مطالعہ قرآن اوربعض دیگر تصانیف ہندوستان کی جماعت اہلحدیث کے بعض مکتبے شائع کررہے ہیں۔ حافظ عبدالمنان صاحب کی اخلاقی بلندی کے سلسلے میں مولانا محمد حنیف ندوی کے متعلق یہ ایک ضمنی سی بات تھی جو زبان قلم پر آگئی۔اب آئندہ سطور میں حافظ صاحب کی تصنیفی اور تحریری خدمات پر ایک نظر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 1۔ارشاد القاری الیٰ نقد فیض الباری:حضرت حافظ محمد گوندلوی نےمولانا انور شاہ کاشمیری کی”فیض الباری“ پر تنقیدی نوٹ لکھے تھے، جنھیں حافظ عبدالمنان نور پوری نے جمع کیا اور ان پر مفید اضافے کیے۔کتاب العلم کے”باب من اجاب الفتیا باشارۃ الید“ تک کام مکمل کرکے حضرت حافظ صاحب گوندلوی کی خدمت میں پیش کیا تو انھوں نے اس کی تحسین فرمائی اور بعض مقامات کی تصیح کی۔اور لکھا:(وان تم كان مفيدا لطلبة وارجوا ان يوفقه اللّٰه تعاليٰ للاتمام) (محمد الكوندلوی۔6؍5؍140۔ چنانچہ حافظ عبدالمنان صاحب نے اس کام کو جاری رکھا۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اب تک اس کی
Flag Counter