کنز الدقائق، ہدایہ، تلخیص المفتاح، مختصر المعانی، القرأۃ الرشیدہ، (اول، دو، چہارم) نفحۃ الیمن، سبعہ معلقہ، دیوان الحماسہ، کلیلہ دمنہ، مقامات حریری، دیوان متبنی، اصول شاشی، نور الانوار، حسامی وغیرہ۔حافظ عبدالمنان نور پوری نے شیخ الحدیث مولانا عبدالحمید ہزاروی سے بہت استفادہ کیااور بے شبہ مولانا ہزاروی تفسیر، حدیث اوردیگر علوم متداولہ میں مہارت رکھتے ہیں اور ان کےوسعت پزیر حلقۂ تدریس سے بے شمار علماء وطلباء نے حصولِ فیض کیا۔ان شاءاللہ کسی مجموعے میں ان پر مستقل مضمون لکھاجائے گا۔ 31۔مولانا عبداللہ گجراتی:ان سے جامعہ محمدیہ چوک نیائیں میں ابواب الصرف، بلوغ المرام، مشکوٰۃ شریف اور تفسیر جامع البیان پڑھیں۔دال بازار کی مسجد میں ان سے ہدایۃ المجتہد اور سراجی دو کتابیں پڑھیں۔ 22۔حافظ عبداللہ بڈھیمالوی:ان سے جامع مسجد اہلحدیث کورٹ روڈ کراچی میں دورۂ تفسیر پڑھا اور سندا جازہ حاصل کی۔ 23۔مولانا حافظ عبداللہ روپڑی:ان سےجامع مسجد قدس(لاہور) میں دورۂ تفسیر پڑھا اور اس کی سند لی۔ 24۔مولانا محمداسماعیل سلفی: ان سے حافظ عبدالمنان نور پوری نے مدرسہ محمدیہ چوک نیائیں میں حصول فیض کیا۔چھ سال ان کی خدمت میں رہے۔صحیح بخاری، صحیح مسلم، جامع ترمذی اور مؤطا امام مالک ان سے پڑھیں۔نمازفجر کے بعد بالالتزام ان کادرس قرآن سنتے رہے۔اردو سے عربی ترجمہ کرکے بھی انھیں دکھاتے اور ان سے اصلاح لیتے رہے۔ان سے انھوں نےسندِ روایت حاصل کی۔مولانا سلفی جلیل القدر عالم، بہت بڑے مقرر اور مشہور مدرس تھے۔ان سے فیض پانےوالوں کا حلقہ بے حد وسیع ہے۔حضرت مولانا سے متعلق اس فقیر نے اپنی کتاب”نقوش عظمت رفتہ“ میں طویل مضمون لکھاہے۔ان شاء اللہ ان کے تفصیلی حالات میں ایک مستقل کتاب لکھی جائے گی۔ 25۔حضرت مولانا حافظ محمدگوندلوی:مسجد اہلحدیث دال بازار(گوجرانوالہ) میں حافظ عبدالمنان نےحضرت حافظ صاحب سے تحفۃ الاخوان پڑھی اورجامعہ محمدیہ(جی ٹی روڈ) میں قرآن مجید کی تفسیر اور دو دفعہ صحیح بخاری پڑھی۔ حافظ عبدالمنان نور پوری نے ابتدائے طالب علمی سے لے کر انتہائی کتابوں تک تعداد کے اعتبار سے پچیس اساتذہ سے استفادہ کیا۔ان میں سے کسی سے کسی موضوع کی کتابیں پڑھیں، کسی سے کسی موضوع کی۔پھر کسی سے زیادہ کتابیں پڑھنے کا موقع ملا، کسی سے کم۔کسی سے کم کتاب کا ایک حرف بھی نہیں پڑھا، بعض کام سیکھے۔لیکن انھیں اساتذہ کی جماعت میں شمار کیا۔یہ ان کی اخلاقی |