Maktaba Wahhabi

516 - 665
اسے چھوڑنے نہیں جاتا۔ ان معاملات کا یقیناً مولانا عبدالرشید صاحب کو احساس ہوگا۔ان کے دل میں یہ بات کروٹ لیتی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ توفیق مرحمت فرمائے تو یہ خدمت آزادی سے سرانجام دی جائے۔ کسی سے کسی قسم کا احتیاج نہ ہو۔ چنانچہ انھوں نے اس کا ذکر اپنے ایک انتہائی خیر خواہ اور راز دان سے کیا، جنھیں وہ اپنا فرزند قراردیتے ہیں، ان کا نام نامی ہے، اشفاق احمد۔اس مرد عالی ہمت اور پیکر اخلاص شخص نے ان کو تسلی دی اور کہا کہ ان شاء اللہ ہم یہ کام کریں گے اور اللہ تعالیٰ ہمیں اس کار خیر میں کامیابی عطا فرمائے گا۔ مدرسے کے قیام کے لیے سب سے پہلے زمین کی ضرورت تھی اور زمین اور اس کا محل و قوع دیکھنے میں کچھ وقت گزر گیا۔ آخر اللہ تعالیٰ نے مہربانی فرمائی اور مولانا کی دعائے پرخلوص اور اشفاق احمد کی سعی با ہمت کو شرف قبول بخشا۔ کینال بنک، عزیز پلی فتح گڑھ کے قریب تین کینال کا رقبہ پسند کیا گیا۔ بہت اچھا محل وقوع اور بہت اچھی فضا۔ سامنے کشادہ سٹرک اور نہر، رقبے کے مالک سے بات ہوئی تو چالیس ہزار روپے کے حساب سے سودا طے پایا۔ کل رقم بائیس لاکھ روپے بنتی ہے۔ لیکن اتنی خطیر رقم ان کے پاس نہیں تھی۔ کل پچاس ہزار روپے تھے۔ عمدہ خصال اور نیک دل مالک نے کہا جو کچھ آپ فوری طور پر دے سکتے ہیں دے دیں، گھبرانے کی ضرورت نہیں، باقی رقم بعد میں ادا کردینا۔ یہ زمین آپ کی ہو چکی۔اب اشفاق احمد صاحب، خود مولانا عبدالرشید صاحب اور حافظ عبدالرؤف نے رقم جمع کرنے کے لیے بھاگ دوڑ شروع کی تو تین سال میں رقم جمع کرنے میں کامیاب ہو ئے۔ اشفاق احمد صاحب نے حافظ عبدالرؤف سے خاص طور پر یہ کہا کہ مولانا تو بزرگی کی عمر کو پہنچ گئے ہیں۔اللہ تعالیٰ انھیں صحت و عافیت سے رکھے اور ان کی دعائیں ہمارے شامل حال رہیں۔ جامعہ کے تعلیمی سلسلے کو آگے بڑھانا اور اس کے اخراجات پورے کرنا بڑا محنت طلب اور بے حد ذمہ داری کا مسئلہ ہے اس کے لیے تگ ودو کرنا اب آپ کا کام ہے۔ اشفاق احمد صاحب عصری تعلیم سے آگاہ ہیں اور حافظ عبدالرؤف صاحب دینی تعلیم سے آشنا ہیں۔ ان شاء اللہ یہ تعلیمی ادارہ لازماً ترقی کی منزلیں طے کرے گا۔ ماشاء اللہ بہت بڑی مسجد تعمیر ہوگئی ہے اور تدریس کے لیے بھی کمرے تعمیر کر لیے گئے ہیں۔ تدریس کا سلسلہ بھی اللہ کے فضل سے جاری ہے اور تعمیر کا بھی۔ یہ فقیر دو تین دفعہ وہاں جا چکا ہے۔ جگہ اور ادارے کو دیکھ کر بے حد مسرت ہوئی۔ 9۔اگست 2006؁ءکو عالمی محفل قرأت قرآن کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں بہت سے قاری
Flag Counter