Maktaba Wahhabi

515 - 665
کہ مولانا عبدالرشید نے اس مسجد میں ڈیرے ڈال دیے اور وہاں خطابت کے ساتھ سلسلہ تدریس بھی شروع کردیا گیا۔ رام گڑھ کا نام بدل کر اسے مجاہد آباد بنا دیا گیا اور ساتھ ہی مولانا عبدالرشید اسلام پوری بھی مولانا عبدالرشید مجاہد آبادی ہو گئے۔ مسجد کی مجلس انتظامیہ سے مولانا عبدالرشید نے مدرسےکے قیام سے متعلق بات کی تو انھوں نے مولانا سے کہا کہ مدرسہ بے شک قائم کر لیجیے لیکن اس کے انتظام و انصرام کے ذمہ دار آپ خود ہی ہوں گے۔مولانا نے اللہ پر توکل کر کے مسجد میں مدرسہ قائم کردیا۔ پہلے یہاں ریاض القرآن کے نام سے حفظ قرآن کا انتظام تھا۔پھر ریاض القرآن و الحدیث کے نام سے باقاعدہ مدرسہ جاری کردیا گیا اور تحفیظ القرآن کے ساتھ درس نظامی کی تعلیم کے لیے بھی طلباء کا داخلہ ہونے لگا۔مسجد میں مولانا کی خطابت کا سلسلہ پہلے ہی سے جاری تھا، جس نے جلد ہی بہت شہرت حاصل کر لی تھی۔ ابتدائی مرحلے میں مولانا عبدالرشیداکیلے ہی درس نظامی کے طلبا ءکو پڑھاتے تھے۔ پھر ایک ساتھی اور مل گئے۔ اس کے بعد تین ساتھی مزید میسر آگئے اور مولانا سمیت یہ تعداد چار تک پہنچ گئی۔ مولانا ممدوح نے37سال کا طویل عرصہ لاہور کی اس جامع مسجد اہل حدیث مجاہد آباد میں گزارا اور اس طویل مدت میں سینکڑوں لوگوں نے ان سے قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کی۔ ہمارے دینی مدارس کا یہ عجیب معاملہ ہے کہ ایک ہی معلم کئی مضامین روزانہ پڑھاتا ہے۔ وہ تفسیر قرآن بھی پڑھاتا ہے۔حدیث کی مختلف کتابیں بھی پڑھاتا ہے، اصول حدیث، فقہ اور اصول فقہ، عربی ادبیات، منطق و فلسفہ اور صرف ونحو وغیرہ علوم کی چھوٹی بڑی کتابوں کی تدریس کا ذمہ دار ایک ہی معلم ہے۔ اس معلم کی ہمت کی داد دیجیے کہ وہ ایک دن میں کتنے ہی مضامین پڑھاتا ہے۔اِدھر کالجوں اور یونیورسٹیوں کو دیکھیے کہ ایک پروفیسر بڑی مشکل سے ایک مضمون پڑھاتا ہے اور 45منٹ میں (یا زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹےمیں ) اپنا پیریڈ ختم کردیتا ہے اور ہزاروں روپے تنخواہ لیتا ہے جب کہ دینی مدرسے کے معلم کو اس کے چوتھے حصے کی تنخواہ بھی نہیں ملتی۔ روزانہ اتنا کچھ پڑھانے اور دن رات محنت کرنے والے استاذ کی قسمت کا فیصلہ کرنے والے مسجد یا مدرسے کی انتظامیہ کے چند افراد ہوتے ہیں جنھیں دینی علوم اور دینی مدارس کےنصاب اور اس موضوع کی کتابوں سے کوئی واقفیت نہیں ہوتی، وہ جب چاہتے ہیں، اسے فارغ کردیتے ہیں او رجس مدرسے میں اس نے دس بیس یا تیس چالیس پچاس برس محنت کی ہوتی ہے اور سینکڑوں ہزاروں لوگوں کو تعلیم سے آراستہ کیا ہوتا ہے، اسے چند منٹ میں وہاں سے نکال دیاجاتا ہے۔ نہ اس کی پنشن ہے، نہ پراویڈنٹ فنڈ ہے، نہ کہیں سے کچھ مالی امداد کی امید ہے۔ بلکہ بسا اوقات مدرسے سے نکالتے وقت اس کا شکریہ بھی ادا نہیں کیا جاتا اور کوئی شخص دروازے تک
Flag Counter