Maktaba Wahhabi

510 - 665
پور میں تھیں۔ دونوں وہاں پہنچ گئے۔میاں صاحب نے ان کو بھی وعظ کیا وہ بھی ان کی بات ماننے پر مجبور ہو گئیں۔میاں صاحب وعظ کر کے اپنے گاؤں جھوک دادو چلے گئے اور مولانا عبدالرشید ڈھلیانہ کے اس مدرسے میں پہنچ گئے جہاں سے حصول علم کیا تھا اور سند فراغت لی تھی۔ مدرسے کے مہتمم حاجی قطب الدین سے بات کی تو انھوں نے ان کو مدرسے میں یہ طالب علم کے طور پر رہے تھے، اب وہاں مدرس کی حیثیت سے خدمت سر انجام دینے لگے۔ تین سال سے اس مدرسے میں مولانا عبدالرشید کا سلسلہ تدریس جاری تھا کہ اخبار الاعتصام میں مرکزی جمعیت اہل حدیث کی طرف سے دارالعلوم تقویۃ الاسلام (واقع شیش محل روڈ۔ لاہور) کی بلڈنگ میں جامعہ سلفیہ کے درجہ تخصص کے اجراء کا اعلان پڑھا۔ یہ دو سال کا کورس تھا، مولانا عبدالرشید اسلام پوری درجہ تخصص میں شمولیت کے لیے لاہور پہنچ گئے۔ یہ درجہ دینی مدارس کے فارغ التحصیل حضرات کے لیے جاری کیا گیا تھا اور داخلے کے لیے باقاعدہ امتحان لیا گیا تھا۔ صرف تین اُمیدوار اس امتحان میں کامیاب ہوئے اور درجہ تخصص کے دو سالہ کورس میں شمولیت کے اہل قراردیے گئے، وہ تھے ہمارے ممدوح مولانا عبدالرشید اسلام پوری، حافظ عبدالرشید گوہڑوی اور حافظ عزیز الرحمٰن لکھوی (بن حضرت مولانا عطاء اللہ لکھوی)۔ دوسرے درجے میں پانچ طلبا تھے، جن کا کورس تین سال کاتھا۔ 1۔۔۔۔حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی: مضمون :تفسیر الاتقان 2۔۔۔مولانا محمد اسماعیل سلفی: مضمون : مقدمہ ابن الصلاح (اصول حدیث) 3۔۔۔مولانا محمد حنیف ندوی: مضمون البلاغۃ الواضحہ (علم معانی) 4۔۔۔۔مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی : عقائد کے سلسلے کی کوئی کتاب 5۔۔۔مولانا شریف اللہ خاں: ہدایہ اخرین، توضیح و تلویح، مسلم الثبوت، سلم العلوم جامعہ سلفیہ کا یہ سلسلہ تعلیم ایک سال دارالعلوم تقویۃ الاسلام میں جاری رہا۔اس کے بعد اسے لائل پور(فیصل آباد ) منتقل کردیا گیا تھا۔ لیکن مولانا عبدالرشید اسلام پوری اور حافظ عبدالرشید گوہڑوی وہاں نہیں گئے۔
Flag Counter