Maktaba Wahhabi

509 - 665
والے ایک ایک ہائی سکول میں بطور عربی ٹیچر ان کی تقرری کرادی۔اس وقت ان کا قیام اپنے سسرال کے گھر موضع گوہڑ میں تھا۔ساہیوال سے گوہڑ آئے اور اپنے سسرال والوں کو ملازمت کی خوشخبری سنائی۔ظاہر ہے انھیں اس سے بہت مسرت ہوئی ہوگی۔دوسرے دن انھوں نے وقت مقررہ پر سکول میں حاضر ہونا اور تدریس کا آغاز کرنا تھا۔طےشدہ پروگرام کے مطابق صبح کے وقت گھر سے نکلے اور سائیکل پر سوارہوکر”واں رادھا رام“پہنچے۔وہاں کسی جگہ سائیکل رکھ کر بس کے ذریعے ساہیوال جانا چاہتے تھے۔لیکن وہی ہوتا ہے جو اللہ چاہتاہے۔اللہ کی حیثیت کے بغیر انسان کچھ نہیں کرسکتا۔اس کے تمام عضو منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔اللہ کا فیصلہ تمام منصوبوں پر غالب آجاتا ہے۔أَنَّ اللّٰه عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ واں رادھا رام پہنچ کر سٹرک پر کھڑے ہوئے تو دیکھا کہ حضرت میاں محمد باقرصاحب بیٹھے ہیں۔میاں صاحب نے ان کو نہیں دیکھا۔ان کی نظریں نیچی تھیں۔ان کو دیکھ کر دل میں خیال آیا کہ یہ مجھے سکول کی ملازمت سے روکنے کے لیے آئے ہیں۔ایسا نہ ہو کہ یہ مجھے دیکھ لیں، اس لیے جلدی سے ادھر اُدھر ہوجانا چاہیے۔لیکن فوراً ذہن نے فیصلہ کیا کہ یہ تو بہت بُری بات ہے۔میں دوسال ان کے پاس رہا ہوں اوران سے استفادہ کرتا رہا ہوں۔انھوں نے مجھے دین کی سیدھی راہ پر لگایا اور بہترین انداز سے میری تربیت کی۔یہ میرے مربی ہیں، میرے مرشد ہیں، میرے ہادی ہیں، میرے بہت بڑے محسن ہیں۔انھوں نے میرے دل کی بنجرزمین کو صالحیت کی نعمت عظمیٰ سے آشنا کرنے کی سعی فرمائی ہے۔ان سے نہ ملنا بہت بڑی احسان فراموشی ہوگی۔چنانچہ یہ میاں صاحب کی طرف بڑھے اورانھیں سلام عرض کیا۔ انھوں نے اوپر نظر اٹھا کر ان کو دیکھا تواپنے انداز خاص سے فرمایا: بھرا تو کدے جاؤں ایں(بھائی تم کہاں جارہے ہو؟) جواب دیا: میں ساہیوال کے ایک ہائی سکول میں عربی ٹیچر مقرر ہوگیا ہوں، وہاں جارہا ہوں۔شادی ہوگئی ہے۔غریب آدمی ہوں۔کوئی کام تو کرنا چاہیے۔یہ اچھا کام ہے جو آسانی سے مل گیاہے۔ میاں صاحب کے چہرے پر عام طور سے مسکراہٹ چھائی رہتی تھی۔مسکراتے ہوئے فرمایا :تم مسجد کے لیے پیدا ہوئے ہو اور تمھیں مسجد ہی میں رہنا چاہیے۔کسی مسجد میں بیٹھ جاؤ۔کوئی بڑی کتابیں پڑھانے والا نہیں ملتاتو چھوٹے بچوں کو قاعدہ یسرنا القرآن پڑھانا شروع کردو۔اللہ تعالیٰ برکت دے گا۔دنیا اور آخرت کے لیے یہی کام فائدہ مند ہے۔اس قسم کی باتیں انھوں نے تفصیل سےکیں اور خدمت دین کے سلسلے کی کئی حدیثیں سنائیں۔اس وقت مولانا عبدالرشید کی بیوی اسلام
Flag Counter