Maktaba Wahhabi

502 - 665
اور نماز پڑھائی۔ کھانا کھانے کے بعد عشاء کی نماز کا وقت ہوگیا۔مولوی صاحب نے حسب معمول عشاء کی اذان دی اورجماعت کرائی۔پھر عبدالرشید کے پاس آئے جوباہر چارپائی پر لیٹے ہوئے تھے انھیں نصیحتیں کرنے لگے اور کہا کہ یہاں مرزائی کافی تعداد میں ہیں، ان کے ہتھے نہ چڑھ جانا۔یہ بہت چالباز لوگ ہیں۔تقریباً ایک گھنٹا وہ عبدالرشید کے پاس رہے اور بہت سی نصیحتیں کیں اور دینی مسائل بتائے۔اس کے بعدوہ گھر چلے گئے اورعبدالرشید اور ان کا مزارع ان کی حویلی میں اپنی اپنی چارپائیوں پر سوگئے۔ صبح سویرے اندر سے چیخ پکار کی آوازیں آنے لگیں۔یہ لوگ گھبرا کر اُٹھے تو مولوی صاحب کی بیوی نے روتے ہوئے بتایا کہ مولوی صاحب کو شہید کردیاگیاہے۔اندر گئے تو دیکھا کہ ان کی شاہ رگ کسی تیز دھار آلے سے کاٹ دی گئی ہے، داڑھی کا بھی کافی حصہ کٹ گیا ہے۔سینے پر مضبوط رسی باندھی ہوئی ہے۔وہ صبح کی نماز کا وقت تھا۔عبدالرشید نے لوگوں کو ان کی شہادت کے متعلق بتایا تو مرزائیوں نے ان سے کہا آپ فکر نہ کریں۔آپ کو ہم نہایت حفاظت سے قادیان لے جائیں گے۔وہاں کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے۔رات والی مولوی صاحب کی بات ان کے ذہن میں تھی۔انھوں نے مرزائیوں سے کہا آ پ مجھ سے اس قسم کی توقع نہ رکھیں۔میں آپ لوگوں کی چال میں نہیں آؤں گا۔ قتل کی اطلاع دینے اور رپورٹ درج کرانے کے لیے تھانے گئے تو ایس ایچ او ہندوتھا اور اے ایس آئی سکھ۔وہ پولیس کی نفری کے ساتھ جائے وقوعہ پر آئے اور جو جی چاہا لکھا، یعنی ایف آئی آر ہی کمزور تھی جسے مقدمے کی جان کہا جاتا ہے۔پھر لاش پوسٹ مارٹم کے لیے ساہیوال لے گئے۔پوسٹ مارٹم کے بعد لاش بنگلہ گوگیرہ لائی گئی اور جنازے کے بعد شام کو انھیں دفن کردیا گیا۔ اب انکوائری شروع ہوئی۔پولیس کپتان عیسائی تھا جو جائے وقوعہ پرآیا۔تھانہ بنگلہ گوگیرہ کی تمام پولیس وہاں موجود تھی۔پولیس کپتان عبدالرشید کو الگ لے گیا اور ان سے چند سوالات کیے، جن کے انھوں نے اپنی سمجھ کے مطابق جواب دیے۔وہ دراصل انھیں عیسائی بنانا چاہتا تھا۔لیکن یہ ان کے جھانسے میں نہیں آئے۔یہ تو سب کو معلوم تھا کہ مولوی نورمحمد کی شہادت کا اصل باعث عبدالرشید کا قبول اسلام ہے۔اس لیے ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی کثیر تعداد میں وہاں موجود تھے اور سب کو اس مقدمے میں اپنے اپنے انداز میں دلچسپی تھی۔وہاں عبدالرشید کے رشتے دار اور گاؤں کے لوگ بھی موجود تھے۔پولیس کپتان نے ان لوگوں کے سامنے کھڑے ہوکر عبدالرشید سے پوچھا:لڑکے تم بتاؤ کیا چاہتے ہو؟
Flag Counter