Maktaba Wahhabi

501 - 665
کی کہ میں ہندومذہب سے تعلق رکھتا تھا، اب بغیر کسی قسم کے جبر واکراہ کے اپنی مرضی سے مسلمان ہونا چاہتا ہوں، میری عمر سولہ سال کی ہے اورمیں اپنے نفع ونقصان کو اچھی طرح سمجھتا ہوں۔یہاں یہ عرض کردیں کہ اس کی عمر اس وقت پندرہ سال تھی، لیکن وہ انگریزی حکومت کا زمانہ تھا اور انگریزی حکومت میں پندرہ سال کے لڑکے کو نابالغ اور سولہ سال کے کوبالغ قراردیاجاتا تھا اور ادھر اس کی یہ حالت تھی کہ وہ اپنے قبول اسلام کے اعلان کے لیے اس قدر بیتاب اور بے چین تھا کہ مزید ایک سال انتظار کرنا اس کے لیے ناممکن ہوگیا تھا۔یہ درخواست کرشن لال نے 19۔جون 1945ءکودی تھی۔یعنی قیام پاکستان سے ایک سال دس مہینے قبل۔اس کی نقل اس کو چار دن بعد 23جون 1945ء؁ کو ملی۔عدالت نے اس کی قبولِ اسلام کی درخواست منظور کرتے ہوئے سوال کیاکہ تم مسلمان کیوں ہونا چاہتے ہو اورہندو مذہب ترک کرنے کی کیا وجہ ہے؟ اس نے جواب دیا:ہندویہاں بھی مر کر آگ میں جلتے ہیں اور آخرت کو بھی انہوں نے آگ ہی میں جلنا ہے۔ایسے مذہب میں رہنے سے کیا فائدہ۔۔۔؟ قبولِ اسلام کے بعد یہ عبدالرشید ہوگئے ہیں۔یہاں تک ہمارا تحریری سفر کرشن لال کی رفاقت میں طے ہواہے۔اس منزل پر پہنچنے کے بعد کرشن لال سے ہمارا رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔اب آئندہ سفر کے تمام مراحل عبدالرشید کے ہم قدم ہوکرطے کیے جائیں گے۔ قبول ِ اسلام کی نقل لینے کے بعد عبدالرشید کو اپنے ساتھ لے کر مولوی نور محمد اپنے گاؤں بنگلہ گوگیرہ آگئے۔وہاں اوکاڑی میونسپل کمیٹی کے پریزیڈنٹ سوبھا سنگھ کی طرف سے انھیں دھمکیاں آنی شروع ہوگئیں۔اب فیصلہ کیاگیا کہ عبدالرشید کو میاں محمد باقر(مرحوم) کے پاس جھوک داد بھیج دیا جائے۔ وہاں کے دینی مدرسے میں یہ تعلیم بھی حاصل کریں گے اور میاں صاحب کی نگرانی میں ان کی بہتر تربیت بھی ہوگی۔چنانچہ مولوی نور محمد انھیں جھوک دادو لے گئے اور میاں صاحب سے ملاقات ہوئی۔لیکن عبدالرشید کا وہاں جی نہیں لگا۔اس کے بعد وہ انھیں کنجوانی لے گئے۔وہ مولوی نورمحمد کے سسرال کا گاؤں تھا۔وہاں بھی عبدالرشید کا رہنا اللہ کو منظور نہ تھا۔گھوم پھر کر وہ پھر بنگلہ گوگیرہ آگئے۔ایک دن مولوی نور محمد اپنے کسی کام کے لیے بازار گئے اورشام کے قریب واپس آئے۔ان کے چہرے پر پریشانی کے اثرات نمایاں تھے۔عبدالرشید کے پوچھنے پر انھوں نے بتایا کہ اس کی رشتے دار بہن رکمن بی بی کے سسر نے انھیں بہت ڈرایا دھمکایا ہے اور کہا ہے کہ ہمارا لڑکا ہمیں دے دو ورنہ اس کا آپ کو ایسا خمیازہ بھگتنا پڑے گا کہ اس دنیا میں رہنا نصیب نہ ہوگا۔ان کی پریشانی سے قدرتی طورپر عبدالرشید کو بھی بہت پریشانی ہوئی۔ اس کے بعد مولوی نور محمد صاحب بازار سے سبزی لائے۔مسجد میں جا کر مغرب کی اذان دی
Flag Counter