Maktaba Wahhabi

499 - 665
تھے۔قادیانیت کے خلاف اچھا خاصا لٹریچر ان کے گھر میں موجود تھا۔ وہ ضلع اوکاڑہ کے ایک قصبے بنگلہ کو گیرہ کے رہنے والے تھے۔ بارہ ایکڑ زمین کے مالک تھے۔گاؤں میں اپنےخرچ سے مسجد تعمیر کرائی تھی۔ انھوں نے ایک دفعہ کرشن لال کو مسجد میں نماز پڑھتے دیکھ لیا تھا اس لیے انھیں پتا چل گیا تھا کہ یہ ہندو لڑکا اندر سے مسلمان ہے۔ چنانچہ وہ اس سے بے حد ہمدردی کا اظہار کرنے لگے اور سوچنے لگے کہ اسے ہندوؤں کی گرفت سے چھٹکارا دلانے کی کیا صورت اختیار کی جائے۔ کچھ غور و فکر کے بعد انھوں نے فیصلہ کیا کہ چند روز کی رخصت لے کر اپنے گاؤں بنگلہ گو گیرہ چلے جانا چاہیے۔ چنانچہ انھوں نے رخصت کی درخواست کیش کے ڈبے میں ڈالی اور درخواست منظور کرائے بغیر گاؤں چلے گئے۔ کرشن لال بھی ان کے ساتھ تھا۔مولوی صاحب کی عمر اس وقت چالیس برس کے قریب ہوگی۔ داڑھی اور سرکے بال بالکل سیاہ صحت مند اورمستعد۔دل کے غنی اور ہاتھ کے کھلے۔اسی گاؤں میں کرشن لال کے تایا کی پوتی رکمن بی بی کی شادی ہوئی تھی۔ تین چار مرتبہ رکمن کے سسر کے پیغام مولوی نور محمد کو آئے کہ وہ ہمارے لڑکے کرشن لال کو ہمارے پاس بھیج دیں، اگرنہیں بھیجیں گے تو ان کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ رخصت کے دن گزارنے کے بعد مولوی نور محمد اور کرشن لال واپس اوکاڑہ آگئے۔ مولوی صاحب نے کرشن لال سے کہا کہ تم اپنی ڈیوٹی پر جاؤ اور میں فی الحال یہاں ایک ضلعدار کے گھر ٹھہروں گا اور مسلمان چونگی محرروں سے تمھارے متعلق معلومات حاصل کرتا رہوں گا۔ چنانچہ مولوی نور محمد کی ہدایت کے مطابق کرشن لال اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہوا تو وہاں اس کا خالہ زادبھائی چونگی محرر بھی موجود تھا۔ اس نے کرشن لال سے پوچھا تم اتنے دن کہاں رہے۔ تمھاری والدہ تمھارے گاؤں سے یہاں آئی ہیں اور ہمارے گھر میں ٹھہری ہوئی ہیں۔ بہت پریشان ہیں۔ تم گھر جاؤ اور ان سے ملو تاکہ انھیں تسلی ہو کہ تم ٹھیک ٹھاک ہو۔ کرشن لال والدہ سے ملنے خالہ کے گھر گیا تو وہ بیٹے کو دیکھ کر بہت خوش ہوئیں۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ میں نے سنا ہے تم مسلمان ہو گئے ہو۔ بیٹا یہ کام نہ کرنا۔ میرا تیرے بغیر کوئی نہیں ہے۔ کرشن لال نے والدہ سے کہا میرے مسلمان ہونے کی آپ کو جو اطلاع ملی ہے وہ غلط ہے۔آپ مطمئن رہیں۔ میں مسلمان نہیں ہو، کرشن لال ہی ہوں۔والدہ کو اس سے تسلی ہو گئی لیکن کرشن لال کے دل پر اسلام قبضہ کر چکا تھا جو کسی صورت میں بھی اپنا قبضہ چھوڑنے پر تیار نہیں تھا۔ کرشن لال کی والدہ کے ساتھ اس کے دونوں بھائی ہنسراج اور برج لال بھی آئے تھے۔گاؤں میں چونکہ یہ بات مشہور ہو گئی تھی کہ گوراں دتہ مل کا بیٹا کرشن لال مسلمان ہو گیا ہے، اس لیے ان دونوں بھائیوں کا والدہ کے ساتھ آنا اور اصل صورتحال کی تحقیق کرنا ضروری ہو گیا تھا۔
Flag Counter