موڑ کاٹنا پڑے۔ لیکن ان کا تذکرہ کرنے سے پہلے اللہ دتہ اور عطا محمد کے بارے میں چند باتیں سنتے جائیے جو کرشن لال کے لیے عبدالرشید بننے کا باعث ہوئیں۔یہ دونوں بریلوی مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔ مڈل پاس کرنے کے بعد اللہ دتہ نے کوئی کورس پاس کیا اور محکمہ نہر میں اور سیر کے منصب پر فائز ہوا۔عین جوانی میں وفات پا گیا۔ عطا محمد سکول ٹیچر ہو گیا تھا اور اپنے گاؤں اسلام پور کی سکونت ترک کر کے تاندلیاں والا کےقریب ایک گاوں موضع کمیانہ چک چلا گیا تھا۔ کسی سے اپنی گاؤں والی زمین کا تبادلہ بھی کرلیا تھا۔کمیانہ چک کے حاجی عبدالحق کی کوشش سے شیخ الحدیث مولانا حافظ عبداللہ بڈھیمالوی بھی وہاں تشریف لے گئے تھے۔ حضرت حافظ صاحب کے خطبات و دروس سے اس نواح میں بے شمار لوگوں نے مسلک اہل حدیث اختیار کیا، جن میں عطا محمد بھی شامل ہیں۔ ان کے کہنے پر (سابق کرشن لال) مولانا عبدالرشید مجاہد آبادی بھی ایک مرتبہ وہاں گئے تھے اور خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا تھا۔ خطبہ جمعہ میں انھوں نے اپنے محسن عطا محمد کا ذکر بھی کیا۔ اس سے چند روز بعد عطا محمد کا انتقال ہو گیا۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ باعمل موحد اور مبلغ اسلام بزرگ تھے۔(اللّٰه م اغفرله وارحمه) مڈل پاس کرنے کے بعد کسی نہ کسی طرح اشارے کنارے سے کرشن لال نماز تو پڑھتا رہا۔، لیکن اس نے سوچا کہ کہیں ملازمت کی صورت پیدا ہو جائےتو زیادہ مناسب ہوگا۔چنانچہ کسی کی وساطت سے وہ اوکاڑہ پہنچا اور وہاں کی میونسپل کمیٹی کے پریذیڈنٹ سے ملا۔جن کا نام اسفندریارخاں تھا وہ دراصل باماں بالا کے رہنے والے تھے جو اچھے خاصے زمیندار تھے اور علاقے میں ان کا کافی اثر تھا۔ انھیں کسی طریقے سے یہ بات پہنچا دی گئی کہ یہ لڑکا ہندو گھرانے سے تعلق رکھتا ہے مگر اس کے دل میں اسلام کی محبت ہے۔ اسے ہر صورت میں کسی چونگی پر بطور محرر ملازمت ملنی چاہیے۔ چنانچہ اسی وقت اس کی ملازمت کے آرڈر ہو گئے اور اوکاڑہ ریلوے اسٹیشن کے پل کی چونگی پر اس کی تقرری کردی گئی۔ اسے چونگی نمبر5 کہاجاتا تھا۔ اس چونگی پر کرشن لال نے کام شروع کردیا۔اوکاڑہ شہر میں اس کے بعض رشتے دار رہتے تھے۔ جن کے ہاں کبھی کبھار وہ چلا جاتا تھا۔ اب کرشن لال کا اشبب حیات ایک بالکل نئی منزل میں داخل ہوتا ہےاور اس کی وجہ سے ایک بہت بڑا خونی مرحلہ پیش آتا ہے جو اسے کرشن لال سے عبدالرشید کا گراں مایہ خلعت پہناتا ہے اور اس کے بعد وہ آہستہ آہستہ مولانا عبدالرشید کے نام سے متعارف ہوتے ہیں۔ لیکن ابھی چند روز ہمیں کرشن لال ہی کے ساتھ رہنا چاہیے۔ اوکاڑہ کی محصول چونگیوں پر جو محررملازمت کرتے تھے ان میں ایک شخص مولوی نور محمد تھے جو خوش اخلاق اور عالی کردار شخص تھے۔فاتح قادیان حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری کے عقیدت مند |