Maktaba Wahhabi

497 - 665
تھا۔ کرشن لال پیلو کے درخت پر چڑھا۔درخت کی ایک مضبوط لکڑی کے دونوں طرف پاؤں لٹکائے اور نماز ادا کر لی۔ اسے آپ اجتہاد سے بھی تعبیر کر سکتے ہیں اور القا بھی کہہ سکتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ایسے مسلمان لڑکے کے دل میں ڈال دیا جو ایک غیر مسلم معاشرے سے تعلق رکھتا ہے۔ نہ وہ اپنے اسلام کا اظہار کر سکتا ہے اور نہ اپنے دل کی بات کسی کو بتا سکتا ہے۔ اللہ نے ادائے نماز کا ایک انداز اسے سجھا دیا اور وہ اس پر بیٹھے، لیٹے، چلتے پھرتے، کسی نہ کسی صورت میں عمل کرتا رہا۔ اس انداز میں اس کے لیے بڑی چاشنی تھی، بڑی لذت تھی، بڑا سرورتھا۔ ایک دن کرشن لال اپنے بھائی ہنسراج کے کہنے پر بھٹیارن سے چنے بھنوا کر لایا اور بھائی کو دیے۔عصر کا وقت تھا۔بھائی دانے چبا رہا تھا، لیکن کرشن لال کو اپنی نماز کی فکر ہے کہ اس کا وقت نہ نکل جائے۔اب بروقت نماز ادا کرنے کے لیےاسے یہ تدبیرسوجھی کہ دانوں پر سے چھلکا اتارنے لگا اور ساتھ ہی اشارے سے جو ایسی حالت میں سوجھ سکتا تھا، نماز شروع کردی۔ ابھی اشاراتی نماز ختم نہیں ہوئی تھی کہ بھائی نے کہا حقہ تیار کر کے لاؤ۔کرشن لال کو اس پر بے حد غصہ آیا۔ لیکن کچھ کہہ نہیں سکتا تھا۔ بھائی کے حکم کی تعمیل کی۔ پھر گھر جا کراپنی کتابیں دیکھنا شروع کردیں اور ساتھ ساتھ نماز بھی پڑھتا رہا۔والدہ وہیں بیٹھی تھیں۔لیکن انھیں کیا پتا کہ بیٹا کیا کر رہا ہے۔ نماز پڑھی تو چین آیا۔ کبھی چھپ چھپا کر مسجد میں جا کر نماز پڑھ لیتا۔ ایک دن مسجد میں وضو کر رہا تھا کہ اتفاق سے ہنسراج کا ادھر سے گزرہوا۔ اس نے اسے دیکھ لیا۔ بعض اور رشتے داروں کو بھی پتا چل گیا۔ اسے پکڑلیا گیا اور خوب پٹائی کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ”اس پٹائی میں جو سرور تھا۔زبان اس کے بیان سے قاصر ہے۔“ اب والدہ کو بھی معلوم ہو گیا تھا کہ میرے کرشن لال کے تیور اچھے نہیں، یہ مسلمانوں میں قدم رکھنے لگا ہے بولی بیٹا!میرے پاس سونے کے زیورات ہیں۔اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے۔ جو تمھارا جی چاہے لے لو، لیکن مسلمان نہ ہوجانا۔اس اللہ کی بندی کو کیا پتا تھا کہ اسلام قبول کیے بغیر تو خود وہ بھی نہیں رہ سکے گی۔ مڈل پاس کرنے کے بعد کرشن لال کی تعلیم کا سلسلہ گھر والوں نے محض اس لیے بند کردیا تھا کہ اسے کسی ہائی سکول میں داخل کرانا پڑے گا اور ہائی سکول رینالہ خورد میں تھا جو ان کے گاؤں سے دس کلو میٹر کے فاصلے پرہے۔ یہ وہاں گیا تو ہم سے بھی دور ہوجائے گا اور ہندو مذہب سے بھی دور ہو جائے گا۔ پھرہمارے کام کا نہیں رہے گا۔ کرشن لال کو عبدالرشید تک پہنچنے کے لیے بہت سے خطرناک مراحل طے کرنا اور اذیت ناک
Flag Counter