کر رہی ہے اور یہ اسے روک نہیں سکتا۔اس سلسلے میں وہ اپنی دلی کیفیت اور کراہت کا اظہار ان شعروں میں کرتے ہیں۔ رب يبول الثعلبان برأسه لقد ذل من بالت عليه الثعالب برئت من الأصنام يا رب كلها وايقنت ان اللّٰه لا شك غالب (یہ کیسا معبود ہے، جس کے سر پر لومڑ پیشاب کر رہا ہے، یقیناً یہ ذلیل معبود ہے، جس کو لومڑ نے پیشاب کے لیے چنا ہے۔اب میں بتوں سے اور ہر قسم کے شرک سے بےزار ہوں، یقین ہوگیا ہے کہ صرف اللہ ہی ہر شے پر غالب ہے۔) قارئین کرام شاید سوچ رہے ہوں گے کہ ہم یہاں تک پہنچ گئے ہیں لیکن ابھی تک کرشن لال کے ساتھ ہی چل رہے ہیں، عبدالرشید کہا ں ہے جس کے نام سے عنوان قائم کیا گیا اور آغاز تحریر میں جس کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان کی خدمت میں گزارش ہے کہ تھوڑی دیر صبر کیجئے۔ اب کرشن لال موضوع کماں کے ورینکلر مڈل سکول میں داخل ہو گیا ہے اور اس کی عبدالرشید کا روپ دھارنے یا اس کے مذہب کے مطابق اپنی ”جون“بدلنے کی پہلی منزل ہے اور وہ تھوڑی دیر کے بعد نہ صرف عبدالرشیدہو جائے گا بلکہ آپ دیکھیں گے کہ مولانا عبدالرشید کی شکل میں آپ کے سامنے ہوگا۔ کرشن لال نے پانچویں جماعت میں داخلہ لے لیا ہے اور پڑھائی شروع ہو گئی ہے۔حسن اتفاق سے اس کے تمام اساتذہ مسلمان ہیں۔ان میں ایک ماسٹر محمد زکریا ہیں، دوسرے ماسٹر احمد دین ہیں اور تیسرے ہیں ماسٹر معراج الدین۔ یہ تینوں استاد طلباء کے بے حد خیر خواہ ہیں اور نہایت محنت سے پڑھاتے ہیں۔ لیکن اس کے ہم جماعت لڑکے ہندو بھی ہیں، مسلمان بھی ہیں، سکھ بھی ہیں اور عیسائی بھی۔ چاروں مذاہب سے تعلق رکھنے والے یہ لڑکے گاؤں سے اکٹھے سکول جاتے ہیں اور اکٹھے واپس آتے ہیں۔ آپس میں ان کی مذہبی چھیڑ چھاڑ بھی رہتی ہے اور ساتھ ہی باہمی محبت بھی ہے۔ کرشن لال اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے کہ کرشن جی مہاراج کا مرتبہ بہت بلند ہے اور وہی اصل بھگوان ہیں۔ اس کی دلیل کیا ہے؟ اس کا صحیح جواب وہ نہیں دے سکتا۔ بس وہی کچھ کہتا ہے جو اس نے گھر میں اپنے بڑوں سے سناہے۔سوہن سنگھ کا نقطہ نظریہ ہے کہ گورونانک جی کا مقام سب سے اونچا ہے۔آرتھر مسیح اور سلامت مسیح اپنی گفتگو میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان سب سے بڑھا چڑھا کر |