میں جو چیز بھی میسر ہوتی۔ بطورنذر انہ اسےپیش کرتا۔ کرشن لال اس کتاب کا کچھ حصہ ان لوگوں کو پڑھ کر سناتا۔ ان لوگوں کے مندر میں آنے سے پہلے حلوا پکا کررکھا جاتا تھا۔ پوجا کے بعد جب کتاب سنانے سے کرشن لال فارغ ہو جاتا تو ہنسراج حاضرین میں حلوا تقسیم کرتا۔ سب سے پہلے تھوڑا سا حلوا کرشن لال کے ہاتھ پر رکھا جاتا اور اسے کہا جاتا کہ کہ یہ حلوااپنے گھر کی”کھوہی“میں ڈال دے۔ حلوا کھوہی میں کیوں ڈالا جاتا تھا؟ اس لیے کہ پانی کا دیوتا (یعنی جل دیوتا )خوش رہےاور لوگ پانی کی صورت میں آنے والی تکلیفوں سیلاب وغیرہ سے یادریا میں ڈوبنے سے محفوظ رہیں۔ اس قسم کا کام بعض مسلمان بھی کرتے ہیں جو دریا پار کرنے کے لیے کشتی پر سوار ہوتے ہیں، وہ کچھ نقد روپے یا کوئی اور چیز حضرت خضرعلیہ السلام کی نذر کے طور پر دریا میں ڈال دیتے ہیں کہ پانی پر حضرت خضر کی حکومت ہے اور وہ سلامتی کے ساتھ ہماری کشتی کنارے لگادیں گے۔ کرشن لال کے ذمے دوسرا کام تھا صبح آکر دکان کھولنا، اس کی صفائی کرنا اور دکان کی دیوار پرجو بت چسپاں تھا، اس کی پوجا کرنا، اس پر سرسوں کا تیل ملنا۔اس کے بعد اسے سندھور لگانا۔ یہ ڈیوٹی انجام دینے کے بعد کرشن لال دھوپ کو دیا سلائی سے آگ لگاتا جو دھوئیں کی شکل اختیارکرلیتی تھی۔ پھر اس بت کے سامنے گھمایا جاتا جو دکان کی دیوار پر چسپاں تھا۔ بعد ازاں برتن سے یہ الفاظ کہنا ضروری تھا۔ ”اے سورج بھگوان تیری جے ہو۔“یہ ہرروز کا معمول تھا۔ سورج سے بہت سی امیدیں وابستہ کی جاتی تھیں۔سورج یا چاند کو گرہن لگ جاتا تو ہندوؤں پر گھبراہٹ طاری ہو جاتی اور انھیں خیال گزرتا کہ معلوم نہیں اس کا کتنا برا نتیجہ نکلے گا۔اس موقعے پروہ پن دان (صدقہ خیرات)کرتے۔ ایک دن دس گیارہ سالہ کرشن لال حسب معمول شیو جی مہاراج اور پارپتی کی تصوریروں کی پوجا کر رہاتھا۔ یہ دونوں تصویریں شیشے کے فریم میں اکٹھی تھیں۔ پوجا کے دوران میں کسی طرح وہ شیشہ ٹوٹ گیا۔ یعنی جن سے مرادیں مانگی جارہی تھیں، وہ خود ایک شیشےمیں بند تھےاور وہ اپنے شیشے کو ٹوٹنے سے بچا نہ سکے اور خود بھی سنبھل نہ سکے، نیچے گر گئے۔ یہ بالکل ایک صحابی والا واقعہ ہوا۔صحابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اسلام قبول کرنے کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے بکری کے دودھ سے مٹی کو گوندھ کر ایک معبود بنایا۔میں اس کی باقاعدہ پوجا کیا کرتا تھا۔ ایک دن اس کی پوجا کے لیے گیا تو دیکھا کہ لومڑی اس پر پیشاب کر رہی ہے۔میرےدل میں اس سے سخت کراہت پیدا ہوئی اور میں نے سوچا کہ یہ کیا معبود ہے، جس پر لومڑی پیشاب |