Maktaba Wahhabi

493 - 665
(جو ایک طرح کی گوکل تھی) اسے جلاتا، جس سے دھواں نکلتا اوربائیں ہاتھ میں گھنٹی (ٹلی) پکڑتا۔ اس دھوپ کے دھوئیں اور گھنٹی کی آواز کے ساتھ ایک گانا گایا جاتا۔اس گانے کے الفاظ لکھے تو جا سکتے ہیں اور میں اگلی سطروں میں لکھ بھی رہا ہوں، پڑھے بھی جاسکتے ہیں لیکن انھیں سمجھنے کے لیے کسی پنڈت کی مدد درکار ہوگی، جس کا حصول میرے لیے نہایت مشکل ہے۔ جے جگدیش ہرے سوامی جے رادھا شام ہرے بھگت جھنوں کے سینکٹ چھن میں دور کرے سوامی جے رادھا شام ہرے ساریاں گوپیاں آکھ سنایا تیرا گھن گھنیا آیا اس نے چوری مکھن کھایا، کھاں داہٹ ہٹ کے تیری بنسری نے من موہیا کرشنا ہس ہس پتی یعنی شوہر کی وفات کے بعد کرشن لال کی والدہ نے فیصلہ کرلیا کہ اس کی جوانی اب اپنے تینوں بیٹوں کی تربیت اور نگہداشت میں صرف ہوگی۔ وہ دوسری شادی نہیں کر سکتی تھیں، کیونکہ ہندو معاشرے اور ہندو دھرم میں کسی بیوہ عورت کا دوسری شادی کرنا بے حد معیوب سمجھا جاتا ہے اور ایسی عورت کو نفرت اور کراہت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ چنانچہ اس شریف خاتون نے بچوں کی تربیت کے لیے اپنا آپ کو وقف کیے رکھا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسے نہ صرف ہندوؤں میں عزت کا مقام حاصل ہوا۔ بلکہ پورے گاؤں میں اسے احترام کا مستحق سمجھا جاتا تھا۔ کرشن لال کا بڑا سوتیلا بھائی ہنسراج میٹرک پاس تھا اور گاؤں میں دکان کرتا تھا۔ یہ تینوں بھائی بھی کچھ بڑے ہوئے تو ان کی تعلیم کا مسئلہ سامنے آیا۔ ان کے گاوں میں پرائمری سکول تھا اور اس زمانے میں چارجماعتیں پاس کرنے والے کو پرائمری پاس کہا جاتا تھا۔ کرشن لال نے اسی سکول میں داخلہ لیا اور پرائمری پاس کی۔ان کے گاؤں سے ایک میل کے فاصلے پر موضع کماں میں ورینکلر مڈل سکول تھا، پرائمری پاس کرنے کے بعد کرشن لال کو اس سکول میں پانچویں جماعت میں داخل کرا دیا گیا۔ وہ اپنے ہم جماعت لڑکوں کے ساتھ صبح جاتا اور چھٹی کے بعد گھر آجاتا۔ کرشن لال چونکہ سمجھ دار اور ہوشیار لڑکا تھا، اس لیےسکول کی تعلیم کے علاوہ اس کے ذمے دو کام اور لگائے گئے تھے جو خالص مذہبی نوعیت کے تھے۔ ان کےگاؤں ہندوؤں نے مندر میں پوجا پاٹھ کے لیے دیسی مہینے کی پہلی تاریخ مقرر کر رکھی تھی۔ یہ کرشن لال کی ذمے داری تھی کہ اس تاریخ کو وہ تمام ہندوؤں کے گھر میں جائے اور پوجا کے لیے انھیں مندر میں لائے۔ پوجا پاٹھ کا طریقہ یہ تھا کہ مندر میں ایک ”متبرک“کتاب رکھی گئی تھی۔ہر آنے والا ہندو اس کے سامنے زمین پر سر رکھ دیتا اور پھر نقدی یا غلے یا آٹے کی صورت
Flag Counter