Maktaba Wahhabi

433 - 665
امیر منتخب کرلیں اور اپنے اپنے ممالک کے علماء سے بذریعہ خط وکتابت رابطہ رکھیں اور ہرجمعرات کو مجلس علمی منعقد کرکے مکالمہ کیا کریں۔ اس پر ایرانی بلوچستان اور پنجابی طلباء نے مولانا ضامرانی کے حق میں فیصلہ دیا اور مولانا ضامرانی ان سب طلباء کے امیر منتخب ہوگئے۔یہ ذمے داری انھوں نے جامعہ سے فارغ ہونے تک انجام دی۔جب مولانا ضامرانی فارغ التحصیل ہوگئے تو شیخ ابن باز نے ان سے پوچھا کہ کیا تم دعوت وتبلیغ کے لیے کسی ملک اور علاقے کا انتخاب کروگے؟ متحدہ عرب امارات میں تقرر شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ کے اس سوال پر مولانا ضامرانی نے اپنے ملک جانے کا عندیہ دیا اور بلوچستان میں رہنے کو ترجیح دی۔شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ ابھی بلوچستان کے لیے ہمارا کوٹہ منظور نہیں ہوا۔آپ بجائے بلوچستان کے، متحدہ عرب امارات میں قیام کریں، اور وہاں دعوت وتبلیغ کا فریضہ انجام دیں۔ چنانچہ مولانا ضامرانی متحدہ عرب امارات میں دعوت وتبلیغ کا فریضہ انجام دینے لگے۔متحدہ عرب امارات میں انھوں نے ایک مسجد میں خطبہ جمعہ بھی دینا شروع کردیاتھا اور ایک خوش بیان خطیب کی حیثیت سے مشہور ہوگئے تھے۔ حکومت سعودی عرب انھیں ماہوار چار ہزار ریال تنخواہ اور گھر کے کرائے کے لیے سالانہ پندرہ ہزار ریال عنایت کرنے لگی۔سفری خرچ کے لیے علیحدہ وظیفہ مقرر کردیا۔اس طرح مسجد میں خطابت کے بھی آٹھ سودرہم ملتے تھے۔مولانا ضامرانی نے چار سال متحدہ عرب امارات میں نہایت محنت سے دعوت وتبلیغ کا فریضہ انجام دیا۔یہاں وہ بلدیہ میں کام کرنے والے اپنے بلوچ ہم وطنوں کو رات کے وقت درسِ قرآن وحدیث بھی دیتے تھے۔ان کی تقریروں سےسینکڑوں بلوچوں اور پنجابی اوقاف کی مساجد میں پیش امام مقرر کیاگیا۔ وطن واپسی اپنے وطن سے دور انھیں وطن کی یاد بھی تڑپاتی رہی اور ایک لمبا عرصہ متحدہ عرب امارات میں قیام کے دوران جامعہ اسلامیہ کی انتظامیہ سے تقاضا کرتے رہے کہ مجھے جلد از جلد اپنے وطن بھیج دیا جائے۔آخر ایک دن انھیں جامعہ اسلامیہ کی طرف سے اجازت نامہ اس شرط پر ملا کہ اگر آپ اپنے
Flag Counter