Maktaba Wahhabi

431 - 665
سفرحج 1965ء میں مولانا عبدالغفار ضامرانی نے حج کا ارادہ کیا۔لیکن ان کے پاس زادِ سفر نہ تھا۔زادِسفر کے لیے مولانا نے ایک گدھا بیچا۔اس سے انھیں سات سوروپے کی رقم ملی۔انھوں نے ایک وفد کے ساتھ براستہ ایران سفر اختیار کیا اور بندر عباس تک پہنچ گئے۔اسی سال ایرانی حکومت نے اعلان کیا کہ کوئی حاجی اس مرتبہ حج کے لیے نہیں جاسکتا۔چنانچہ مولانا ضامرانی کے ساتھی توضامران واپس چلے گئے لیکن مولانا ضامرانی نے ایران میں ہی ٹھرنے کا فیصلہ کیا اور وہ ایک مسجد میں مقیم ہوگئے۔وہاں دو ماہ قیام کیا اور گاہے گاہے وعظ وتقریری کے فرائض بھی ادا کرتے رہے۔اس بناء پر وہاں کے لوگ مولانا ضامرانی سے محبت کرنے لگے۔ایک دفعہ ایرانی تاجروں میں سے کچھ لوگ بغرض تجارت دوبئی جانا چاہتے تھے۔دوبئی چلیں اور وہاں سے آپ آسمانی سے سعودی عرب چلے جائیں گے اور حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرلیں گے۔چنانچہ مولانا ان کے ساتھ دوبئی پہنچے اور کچھ عرصہ وہاں ٹھرے۔پھر قطر گئے۔قطر میں ان کو ان کا ایک رشتے دار ملارحمت اللہ مل گیا۔ملا رحمت اللہ نے مولانا عبدالغفار ضامرانی کا تعارف قطر کے قاضی اور معروف سلفی عالم دین احمد بن حجر آل بوطامی سے کرایا۔جناب احمد بن حجر نے مولانا ضامرانی کی عزت افزائی کی اور انھیں اپنا مہمان ٹھہرالیا۔پھر ان سے گہری دوستی ہوگئی۔مولانا ضامرانی خاصا عرصہ وہاں مقیم رہنے کے بعد دمام چلے گئے۔دمام میں ایک عالم دین شیخ موسیٰ کے ہاں ان کا قیام رہا۔پھر مکہ مکرمہ کو روانہ ہوگئے۔یوں اللہ تعالیٰ نے مولانا ضامرانی کی دیرینہ خواہش پوری کردی اور انھیں حج بیت اللہ کی سعادت سے بہرہ ور فرمایا۔حج کے بعد اپنے وطن واپس تشریف لے آئے۔ مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ اس سے تقریباً ایک سال بعد جناب شیخ سالم المطر رحمۃ اللہ علیہ سے ان کی ملاقات ہوئی۔شیخ سالم المطر شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ کے سیکرٹری رہ چکے تھے اور بلوچستان کے ممتاز عالم دین تھے۔انہی کی کوششوں سے بلوچ طلباء کے لیے مدینہ یونیورسٹی میں داخلے کے مواقع میسر آئے تھے۔شیخ ضامرانی نے شیخ سالم المطرکے ساتھ مل کر 1402ھ میں جمعیت انصار السنۃ المحمدیہ بلوچستان کی بنیاد رکھی۔شیخ سالم المطر نے مولانا ضامرانی کو مدینہ یونیورسٹی میں تعلیم کے حصول کی خاطر انھیں ویزا لگا کردیا۔مگر مولانا ضامرانی کے والد صاحب سخت بیمار ہوگئے تو مولانا ضامرانی بغرض تعلیم مدینہ یونیورسٹی نہ جاسکے۔کچھ مدت بعد دوبارہ شیخ موصوف نے ویزا لگوایا مگر والد کی علالت کے باعث پھر بھی نہ
Flag Counter