Maktaba Wahhabi

420 - 665
شمار عوام و خواص اور علماء و زعماءنے جنازے میں شرکت کی۔ اسلام آباد سے سعودی عرب، عراق، کویت اور متحدہ عرب امارات کے سفارتی نمائندے جہلم آئے اور جنازے میں شریک ہوئے۔ امام کعبہ اور دیگر حضرات نے تعزیت کے پیغامات ارسال کیے۔ضیا ءالحق کا تعزیتی خط حافظ صاحب کے بڑے صاحبزادے مولانا محمد مدنی کے نام آیا۔ حافظ عبدالغفور 1962؁ءمیں جہلم گئے تھے۔انھوں نے اکتوبر1986؁ءتک چوبیس برس وہاں خدمات سر انجام دیں اور اس شہر میں بہت بڑا تدریسی ادارہ اور متعدد چھوٹے تعلیمی ادارے قائم کر کےوہ اس دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے۔ (اللّٰه مَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ) اولاد وفات کےوقت حافظ صاحب مرحوم کی اولاد پانچ بیٹے تھے اور ایک بیٹی۔تمام بچے علم کی نعمت سے آراستہ، ماں باپ کے فرمانبردار، فرض شناس اور دینی و دنیوی ذمہ داریوں کو خوب سمجھنے والے اور ان پر عامل۔ مندرجہ ذیل سطور میں اس کی کچھ تفصیل ملاحظہ ہو۔ 1۔۔۔مولانا محمد مدنی : یہ حافظ صاحب کے سب سے بڑے بیٹے تھے جو 5۔جنوری 1946؁ء کو اپنے آبائی مسکن بستی اٹھوال جاگیر نزد فتح پور (ضلع اوکاڑہ) میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم سے حاصل کی۔ اس کے بعد جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن، جامعہ سلفیہ فیصل آباد، ادارہ علوم اثریہ فیصل آباد، جامعہ شرعیہ (مدینۃ العلم) گوجرانو الہ اور دیگر مدراس سے تعلیم حاصل کی۔جامعہ اسلامیہ (مدینہ منورہ) سے سند فراغت لی۔”مدنی“کی نسبت سے انھیں اس لیے یاد کیا جاتا ہے کہ وہ گوجرانوالہ کے ایک تدریسی ادارے مدینۃ العلم میں تحصیل علم کرتے رہے تھے۔ مولانا محمد مدنی تیز فہم اور ذہین طالب علم تھے۔ان کے پاکستانی اساتذہ کی فہرست میں ان کے والد کے علاہ حضرت حافظ محمد گوندلوی، مولانا عبداللہ لائل پوری، مولانا حافظ عبداللہ بڈھیمالوی اور دیگر بہت سے ممتاز علمائے کرام شامل ہیں۔جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں بھی انھوں نے مختلف اسلامی ملکوں کے اصحابِ علم سے حصولِ فیض کیا۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے (عربی) کی ڈگری حاصل کی۔ قیام مدینہ منورہ کے زمانے میں وہ مسجد نبوی میں وعظ و نصیحت کا فریضہ سر انجام دیتے رہے۔ حج کے مواقع پر بھی مختلف مقامات پر ان کا سلسلہ تقریر جاری رہتا تھا۔ وہ ہمہ وقتی مبلغ تھے۔انھیں تبلیغ
Flag Counter