جماعت اہل حدیث کے ایک جلسے میں بم دھماکے سے جامِ شہادت نوش کیا۔علامہ احسان الٰہی ظہیر بھی اسی جلسے میں تقریر کرتے ہوئے مرتبہ شہادت کو پہنچے۔ 5۔مولانا محمد زکریا ظفر:کئی درسی کتابوں کےمصنف۔فروری 1992ء میں وفات پائی۔ 6۔مولانا محمد اکرم رحمانی :مدرس جامعہ سلفیہ۔فیصل آباد 7۔مولانا محمد علی حامد:مدرس جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن(ضلع فیصل آباد) 8۔مولانا عبدالخالق:کھڈیاں خاص(ضلع قصور) 9۔مولانا محمدابراہیم:میر پور آزاد کشمیر 10۔مولانا عبدالسلام ہزاروی :پشاور 11۔ مولانا عبدالواحد ہزاروی :پشاور 12۔مولانا عبدالرحمٰن حنیف: 13۔مولانا محمدمدنی:حافظ صاحب کے بڑے صاحبزادے(ان کاتذکرہ آگے آرہاہے۔) 14۔مولاناحافظ محمداسلم :فتح پور(ضلع اوکاڑہ) 15۔مولانا حافظ عبداللہ:منڈی واربرٹن(ضلع شیخوپورہ) 16۔مولانا نصیر الدین :کھنڈا موڑ۔(ضلع ننکانہ) معاصرین لفظ معاصر کے لغوی معنی تو ہم زمانہ اور ہم عہد کےہیں یعنی جو لوگ ایک ہی زمانے اورایک ہی دور میں اکھٹے زندگی بسر کررہے ہیں انھیں لغوی اعتبار سے معاصر کہا جاتاہے، لیکن اصطلاح میں ان لوگوں پر معاصر کا لفظ بولاجائے گا جو علم، عمل، مرتبے اور درجے میں باہم برابر ہوں۔حافظ عبدالغفور جہلمی کے ہم عمر اور ہم زمانہ تو بے شمار لوگ ہیں۔لیکن دیکھنا یہ ہے کہ علم و عمل، فکر وفہم، درس وتدریس، اور وعظ وخطابت وغیرہ اوصاف میں ان کے ہم پایہ اور ہمسسرلوگ کون ہیں۔بیشک بہت سےعلماءان کے ہم جماعت ہوں گے اور متعدد مدرسین نے ان کی رفاقت میں تدریس کے فرائض سرانجام دیےہوں گے اور کتنے ہی واعظین ومقررین نے ان کے ہم سفر ہوکر مختلف مقامات میں خطابت وتقریر کے جوہر دکھائےہوں گے۔لیکن ان سب کا احصانہ میں کرسکتا ہوں، نہ کوئی اور کرسکتاہے اور نہ کبھی کسی نے کسی اہم شخصیت کے تمام معاصرین کانام بنام ذکر کرنے کی ضرورت محسوس کی ہے۔ یہاں ہم ان کے چند معاصرین کے نام درج کریں گے۔ان میں سے ممکن ہے زمانہ طالب |