Maktaba Wahhabi

411 - 665
فرمایا ہے کہ سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔حافظ عبدالغفور جہلمی نے اس کتاب میں دلائل کے ساتھ اس کی وضاحت کی ہے۔ احكام رمضان المبارك:روزہ اسلام کا چوتھا رکن ہے، جس پر عمل کرنا مسلمان پر فرض ہے۔روزہ قمری مہینوں میں سے رمضان کے مہینے میں رکھا جاتا ہے۔حافظ صاحب نے اس کتاب میں روزے کی فرضیت اور اس کی اہمیت کو صراحت سے بیان کیا ہے۔ امام حرمين كي آمد اور پاكستان ميں نعره توحيد:گزشتہ صفحات میں پڑھ آئے ہیں کہ ستمبر1979ءمیں امام کعبۃ اللہ شیخ محمدبن عبداللہ بن سبیل جہلم تشریف لائے اور جامعہ علوم اثریہ کا سنگ بنیاد رکھا۔اس موقعے پر بےشمار لوگوں نے ان کے ارشادات سننے کی سعادت حاصل کی۔ان کی جہلم تشریف آوری پر کثیر تعداد میں لوگوں نے ان کی اقتداء میں نماز پڑھی۔یہ ضیاء الحق کادورِحکومت تھا اور وزیر مذہبی امور جھنگ کے افتخار احمد انصاری تھے۔امام صاحب ان کی درخواست پر جھنگ تشریف لے گئے۔اسی اثناء میں مولاناشاہ احمد نورانی، عبدالمصطفیٰ ازہری اور بعض دیگر بریلوی حضرات نے فتویٰ لگادیا جس کا مطلب یہ تھاکہ جوشخص امام کعبہ کی اقتداء میں نمازپڑھے گا، اس کا نکاح ٹوٹ جائےگا، اس لیے کہ وہ وہابی ہے اور وہابیوں کی اقتداء میں نماز پڑھنے والے کی یہی سزا ہے۔اب حافظ عبدالغفور جہلمی کاقلم حرکت میں آیا اور انھوں نے اس کے جواب میں یہ کتاب لکھی۔ حافظ صاحب کےتلامذہ جیسا کہ گذشتہ صفحات میں عرض کیا گیا، حافظ عبدالغفورجہلمی نےفارغ التحصیل ہونے کے بعد مختلف اوقات میں مختلف مدارس میں کئی سال خدمت تدریس انجام دی اور درحقیقت تدریس ہی ان کا اصل شعبہ تھا۔ان کے شاگردوں کی تعداد کا صحیح طور سے تعین کرنا تو مشکل ہے تاہم ان کے جن مشہور اور نامور شاگردوں کا علم ہوسکا ہے، ان میں سے چند حضرات کے اسمائے گرامی یہ ہیں۔ 1۔مولانا عبداللہ ہزاروی:مشہور عالم دین اور ہری پور کی جامع مسجد اہلحدیث کے خطیب۔ 2۔مولانا محمود احمدغضنفر :بہت سی کتابوں کے مصنف اور مترجم۔ 3۔مولانا حفیظ الرحمٰن لکھوی: استاذ پنجاب حضرت مولاناعطاءاللہ لکھوی کے پوتے اور مولانا حبیب الرحمٰن لکھوی کے فرزند گرامی۔جلیل القدر عالم اور معروف مدرس۔جامعہ ابن تیمیہ کے بانی ومہتمم۔ 4۔مولانا عبدالخالق قدوسی شہید:ممتاز عالم دین اور محقق۔23مارچ 1987ء کو لاہور کی
Flag Counter