Maktaba Wahhabi

410 - 665
ہے۔اس رسالے کااجراء حافظ عبدلغفور جہلمی کی وفات سے اگرچہ کئی سال بعد ہوا۔لیکن اس کا اصل مقصد انہی کے تبلیغی مشن کو آگے بڑھانا ہے اور اس مقصد کی تکمیل کے لیے یہ رسالہ برابر کوشاں ہے۔اس کےاجراء پر سولہ سال کا عرصہ گزرچکا ہے۔اور یہ بغیر کسی رکاوٹ کے کتاب وسنت کی اشاعت میں سرگرم عمل ہے۔ایک خالص علمی رسالہ جاری رکھنا اورہرمہینے اس کے لیے ایک خاص نقطہ ء نظر کے مضامین جمع کرنا اور رسالے کا پیٹ بھرنا بہت مشکل کام ہے۔اللہ کا شکر ہے یہ رسالہ (حرمین) کامیابی سے اپنی اصل منزل کی طرف رواں دواں ہے۔ حافظ صاحب مصنف کی حیثیت سے حافظ عبدالغفور جہلمی نے اپنی زندگی میں جامعہ علوم اثریہ کے قیام وتاسیس کے لیے جدوجہد کی اور اللہ نے اس جدوجہد میں انھیں کامیابی سے نوازا۔اوپر کی سطور میں جامعہ کے جن شعبوں کا ذکر کیا گیاہے، ان میں سے بعض رفاہی قسم کےشعبے ان کے بعد قائم کیے گئے اور یہ نہایت ضروری شعبے ہیں جن سے عالم لوگوں کو فائدہ پہنچتا ہے اور عام لوگوں کو فائدہ پہنچانا اسلام کی رو سے نہایت ضروری ہے۔ یہاں ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ حافظ صاحب ممدوح جہاں خطابت وتدریس میں اپنا ایک مقام رکھتے تھے، وہاں تصنیف وتالیف سے بھی انھیں قلبی لگاؤ تھا۔اگرچہ اپنی بوقلموں مصروفیات کی وجہ سے وہ قلم وقرطاس سے باقاعدہ رابطہ نہیں رکھ سکے، (اور ایک مدرس اور بہت بڑے تدریسی ادارے کے ناظم کے لیے قلم وقرطاس سے باقاعدہ رابطہ رکھنا ممکن بھی نہیں) تاہم انھوں نے وقت نکال کر بعض تحریری منزلیں بھی طے کی ہیں، جن کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔ مسنون نماز مع مسنون دعائيں :اسلام کے پانچ ارکان میں سے دوسرارکن نماز ہے اور مسلم اور کافر کے درمیان نماز کو حد فاصل قراردیا گیا ہے۔اگرجان بوجھ کر نماز ترک کردی جائے تو انسان دائرہ اسلام سے باہر نکل کر کفر کی سرحد میں داخل ہوجاتا ہے۔پھر نماز پڑھنے کے بھی کچھ آداب ہیں۔جن کا قرآن وحدیث میں تفصیل سے ذکر فرمایا گیا ہے۔نماز کے سلسلے کی کچھ دعائیں بھی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں۔حافظ صاحب نے اس کتاب میں ضروری تفصیل کے ساتھ تحریر فرمایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نماز پڑھا کرتے تھے اور نماز میں کون سی دعائیں پڑھنا چائیں۔یہ کتاب نماز کے موضوع کی ایک اہم کتاب ہے۔ فاتحه خلف الامام :احناف اور اہلحدیث کے درمیان اس مسئلے میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ پڑھی جائے یا نہ پڑھی جائے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح الفاظ میں
Flag Counter