Maktaba Wahhabi

408 - 665
ہو سکتا تھا۔انھیں شارجہ کے حکمران سلطان بن محمد القاسمی سے ملاقات کا موقع ملا تو دوران گفتگو ان سے اپنے تدریسی منصوبے کا ذکر کیا۔ یوں سمجھیے کہ اس حکمران کے سلفی الذہن پر یہ ایک دستک تھی، جس نے ان کو فوراً اس منصوبے کی تکمیل پر آمادہ کیا اور انھوں نے اس منصوبے پر اخراجات کا تخمینہ لگانے کے لیے کہا۔دو ایکڑ زمین پر دارالعلوم، دارالاقامہ، مہمان خانہ، لائبریری اور مسجد وغیرہ کا نقشہ بنایا گیا تو اندازہ ہوا کہ اس پر ڈیڑھ کروڑ پاکستانی روپے خرچ ہوں گے۔ حاکم موصوف نے یہ رقم ادا کرنے کی ہامی بھرلی۔ تعمیر کے دوران میں کئی نشیب و فراز آئے۔بالآخر دو کروڑ پانچ لاکھ پاکستانی روپے میں پوری عمارت تکمیل کے مراحل طے کر گئی۔ جامعہ کی عمارات ایک نظر میں عرب امارات کے ایک ملک کے حکمران سلطان بن محمد القاسمی کے مالی تعاون سے جہلم شہر کےوسط میں دین الٰہی کی تدریس و تعلیم کے لیے جو عمارات تعمیر ہوئیں، اب ان پر ایک نظر ڈالیے۔ جدید کنکریٹ کی یہ ایک خوبصورت عمارت ہے۔ 1۔۔۔نہایت شاندار بہت بڑی جامع مسجد جس کا نام مسجد سلطانی ہے۔ 2۔۔۔جامعہ علوم اثریہ کا دارالتدریس چودہ کمروں پر مشتمل ہے۔ 3۔۔۔اساتذہ کے لیے خوبصورت فیملی کوارٹرز تعمیر کیے گئے ہیں۔ 4۔۔۔دو منزلہ عمارت 54کمروں پر محیط ہے۔ 5۔۔۔دارالاقامہ میں چار سو طلبا ءکے قیام کا انتظام ہے۔ 6۔۔۔مختلف دفاتر کے لیے پانچ کمرے تعمیر کیے گئے ہیں۔ 7۔لائبریری کے لیے وسیع ہال تعمیر کیا گیا ہے۔ 8۔۔۔خوبصورت مہمان خانہ بنایا گیا ہے، جس میں تمام ضروریات کا خیال رکھا گیا ہے۔ جامعہ علوم اثریہ کے مختلف شعبے جامعہ علوم اثریہ طلبا کی تعلیم کا مرکز ہے اور اس کے مختلف شعبے قائم کیے گئے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: 1۔۔۔جامعه اثريه للبنات :یہ وسط شہر میں ایک تین منزلہ عمارت ہے جو طالبات کی تعلیم کے لیے مختص ہے۔اس میں جہلم شہر اور بیرون شہر کی سینکڑوں طالبات تعلیم حاصل کرتی ہیں۔ ان کی تعلیم کے لیے لائق استانیوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ طالبات کی رہائش خوراک، ضروریات اور علاج معالجے کا انتظام جامعہ علوم اثریہ کی طرف سے کیا جاتا ہے۔
Flag Counter