نشر واشاعت کتب حافظ عبدالغفور کا پانچواں منصوبہ نشرواشاعت کتب کا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ روزمرہ پیش آنے والے ضروری مسائل اور سیرت پیغمبر( صلی اللہ علیہ وسلم)کے سلسلے کی کتابوں کی اشاعت کا اہتمام کیا جائے۔بے شک یہ نہایت اہم کام ہے اور ہر دور میں اس کی اہمیت کو مانا گیا اور اس پر عمل کیا گیا ہے۔ تفسیر و حدیث کے بنیاد ی موضوع کی کتابیں صدیوں پیشتر عربی میں لکھی گئیں۔ رجال حدیث وروات سے متعلق کتابیں بھی عربی میں معرض تصنیف میں لائی گئیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان موضوعات کے علما و ماہرین کی زبان عربی تھی اور عربی ہی میں انھوں نے وہ عظیم الشان ذخیرہ تیار کیا جس کی کوئی مثال دنیا میں پیش نہیں کی جا سکتی۔ عربی کے علاوہ برصغیر کے علماء ومصنفین نے فارسی کو مرکز التفاف قراردیا، اس لیے کہ اس خطۂ ارض میں فارسی کا چلن تھا۔انھوں نے فیصلہ کیا اور بالکل صحیح فیصلہ کیا اور بالکل صحیح فیصلہ کیا جو حالات کے عین مطابق تھا کہ اسلامی لٹریچرکو فارسی میں منتقل کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہو سکیں۔ پھر زمانے نے کروٹ لی اور برصغیر کی سر زمین اُردو سے آشنا ہوئی اور یہ آشنائی یہاں تک بڑھی کہ اُردو زبان ارتقاء کی بہت سی منزلیں طے کر گئی اور اس کا شمار دنیا کی بڑی زبانوں میں ہونے لگا۔اُردو بولنے والے بھی دنیا کے کونے کونے میں پہنچ گئے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسلام کی تبلیغ کا شوق رکھنے والوں نے اُردو کو اظہارمدعا کا ذریعہ قراردے لیا۔ اس زبان میں تصنیف و تالیف کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا اور عربی کتابوں کے ترجمے کے لیے بھی اس کا انتخاب کیا گیا۔ ہمارے ممدوح حافظ عبدالغفورجہلمی نے بھی اس طرف عنان توجہ مبذول فرمائی اور عربی کی ان کتابوں کو اُردو میں منتقل کرنےکا عزم کیا جو عوام کے لیے بھی فائدہ مند ہوں اور خواص کے لیے بھی۔چنانچہ اس کے لیے ان کی پہلی نگاہ انتخاب مختصر سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلمپر پڑی جو شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند گرامی شیخ عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ کی نہایت عمدہ عربی تصنیف ہے۔ یہ کتاب بہت سی خصوصیات کی حامل ہے۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ بھی ہے، اس میں بعض صحابہ کرام کے واقعات بھی ہیں اور اس میں ضروری مسائل بھی ضبط تحریر میں لائے گئے ہیں۔ اپنے موضوع کی اس عظیم الشان کتاب کی طباعت وغیرہ کے تمام مصارف شیخ ابراہیم بن علی ناصر نے برداشت کیے۔شیخ ممدوح کے لیے اس کی حیثیت صدقہ جاریہ کی ہے۔ ان شاء اللہ یہ کتاب ان کے لیے ذریعہ نجات ثابت ہوگی۔ اس وقت اس کا اُردو ترجمہ ہمارے پیش نگاہ ہے جو اہل حدیث کے ممتاز عالم شیخ الحدیث |