گہرے مراسم تھے اور ان کی علمی قابلیت کی وجہ سے سب حضرات ان کو تکریم کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔حافظ عبدالغفور جہلمی نے ان سے اپنے ارادے کا اظہار کیا اور ساتھ ہی اس منصوبے کی تفصیل بیان کی۔نیز بتایا کہ اس علاقے میں اس قسم کے دارالعلوم کی سخت ضرورت ہے جو مسلک سلف کی ترویج اور اہل حدیث کے اصول و ضوابط کی اشاعت کا ذریعہ ثابت ہو۔ شیخ عبدالقادر حبیب اللہ سندھی نے منصوبے کی تفصیل اور اس کی ضرورت و اہمیت سے مطلع ہو کر حافظ صاحب سے نہ صرف اتفاق کیا بلکہ اس کی تکمیل کے لیے وسائل کی فراہمی کا بھی وعدہ فرمایا اور جامعہ اثریہ اس کانام تجویز ہوا۔شیخ ممدوح نے عیدالفطر جہلم میں پڑھائی اور خطبے میں جامعہ اثریہ سے متعلق پوری وضاحت سے اظہار خیال فرمایا اور اس باب میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔چنانچہ شہر میں نہایت مناسب موقعے پر دوایکڑ زمین خریدی گئی اور جامعہ اثریہ کی تعمیر و تاسیس کے لیے جدوجہد کا آغاز کردیا گیا۔ شیخ عبدالقادر حبیب اللہ سندھی نے طویل علالت کے بعد 25۔مارچ 1999ء8۔ذوالحجہ 1419ءکو مدینہ منورہ میں جمعرات کے روز اذان عصر کے وقت وفات پائی۔اس وقت ان کی عمر تقریباً 63برس تھی۔ سنگ بنیاد یہ بہت بڑا منصوبہ تھا اور بہت بڑی ہمت کا طالب۔۔۔!فیصلہ کیا گیا کہ جامعہ اثریہ کا سنگ بنیاد بیت اللہ شریف کے لائق احترام امام شیخ محمد بن سبیل سے رکھوایا جائے۔شیخ عبدالقادر حبیب اللہ سندھی نے یہ اہم ذمہ داری قبول فرمائی کہ وہ حضرت امام صاحب سے عرض کریں گے کہ وہ جہلم تشریف لائیں اور جامعہ اثریہ کا سنگ بنیاد رکھیں۔ ظاہر ہے کہ ان کی تشریف آوری کا معاملہ بہت اہم تھا اور اس کے لیے وقت درکار تھا۔ سکیورٹی کے انتظامات کا بھی مسئلہ تھا۔بہر حال امام صاحب نے27۔1979ءکو پاکستان تشریف لانے کا وعدہ فرمایا۔حافظ عبدالغفور نے شیخ عبدالقادرحبیب اللہ سندھی اور اپنے دیگر رفقائے کرام کے مشورے سے 28، 29، ستمبر کو جہلم میں ایک عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔ پروگرام یہ طے پایا کہ27۔ستمبر کو حضرت امام کعبہ اپنے رفقائے عالی مقام کے ساتھ راولپنڈی ائیرپورٹ پر اتریں گے تو اسی دن شام کو انھیں جہلم لایا جائے گا۔28۔ستمبر کو وہ جہلم میں جمعہ پڑھائیں گے۔چنانچہ اس پروگرام پر عمل کیا گیا۔اس موقعے پر پاکستا ن کے جو علمائے کرام جہلم تشریف لائے، ان میں حضرت حافظ محمد گوندلوی، مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی، مولانا حافظ عبداللہ بڈھیمالوی، حافظ عبدالقادر روپڑی، مولانا محمد صدیق، |