Maktaba Wahhabi

390 - 665
یہ قلم پیش کیا گیا تو فرمایا مجھے قلم کی ضرورت نہیں، میرے پاس قلم ہے۔بھائی نےبہت اصرار کیا۔لیکن مولانا نے قلم نہیں لیا۔ وہ مغرور نہیں تھے، خود پسند بھی نہیں تھے، کسی کا دل بھی توڑنا نہیں چاہتے تھے۔لیکن کسی کا احسان مند ہونا اور بلاضرورت کسی سے کوئی چیز لینا انھیں منظور نہ تھا۔وہ قانع اور صابر وشاکر بزرگ تھے۔ 4۔۔۔ میں نے اپنی ایک تصنیف (برصغیر کے اہلحدیث خدام قرآن) میں ان کے ایک فاضل شاگرد قاری محمد ادریس عاصم پرتفصیلی مضمون لکھا ہے۔قاری صاحب نے بتایاکہ وہ جامعہ اسلامیہ(گوجرانوالہ) میں مولانا ابوالبرکات احمد کے حلقہ درس میں شامل تھے کہ بیمار ہوگئے اور بیماری نے اتنی شدت اختیار کرلی کہ ڈاکٹر نے میری زندگی سے مایوسی کا اظہار کیا اورتعلیم کا سلسلہ ترک کرنے کا مشورہ دیا۔مولانا ممدوح کو بتایا گیا تو فرمایا کوئی علاج نہ کرو۔اول آخر درود شریف پڑھ کر روزانہ اکتالیس مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھا کرو۔چنانچہ یہ عمل کیاگیا تو چند روز میں اللہ تعالیٰ نے صحت عطا فرمادی۔ مولانا ابوالبرکات احمد کے شاگردوں کاحلقہ بہت وسیع ہے، جن میں حسب ذیل حضرات شامل ہیں۔پہلے مرحومین بالترتیب تاریخ وفات۔ 1۔۔۔علامہ احسان الٰہی ظہیر: جماعت اہلحدیث کے مشہور خطیب۔متعدد کتابوں کے مصنف۔شہادت 23مارچ 1987ء۔ 2۔۔۔مولانا محمود احمد میر پوری: معروف عالم ومصنف(سابق) ایڈیٹر ماہنامہ”صراطِ مستقیم“برمنگھم (انگلستان) وفات 10۔اکتوبر 1988ء۔ 3۔۔۔مولانا محمد بشیر نعمانی: بانی مکتبہ نعمانیہ، گوجرانوالہ لاہور۔وفات 18۔جولائی 1995ء۔ 4۔۔۔قاری نعیم الحق(گوجرانوالہ)(سابق) ایڈیٹر”الاعتصام“ اور مدرس ومعلم۔وفات 30 جنوری 1999ء۔ اب چند موجودین تلامذہ کرام کے اسمائے گرامی ملاحظہ فرمائیے۔بالترتیب نمبر شمار۔ 5۔۔۔مولانا محمد علی جانباز: شیخ الحدیث جامعہ ابراہیمیہ، سیالکوٹ، شارح ابن ماجہ اور متعدد کتابوں کے مصنف۔ 6۔۔۔حافظ عبدالسلام بھٹوی: شیخ الحدیث جامعۃ الدعوۃ الاسلامیہ(مریدکے) مترجم قرآنِ مجید ومترجم بلوغ المرام۔ 7۔۔۔مولانا محمداعظم: شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ، گوجرانوالہ۔
Flag Counter