مند نہیں ہوتے تھے۔کسی کے سامنے اپنی کسی گھریلو اور ذاتی ضرورت کا اظہار نہیں کرتے تھے۔کسی سرمایہ دار کے دروازے پر نہیں جاتے تھے۔کسی مسئلے سے متعلق کوئی شخص فتویٰ لیتا تو اس سے نہ کوئی تحفہ قبول کرتے تھے، نہ کوئی پیسا لیتے تھے۔کسی جلسے یاکسی میٹنگ میں شامل نہیں ہوتے تھے۔کسی سیاسی مجلس میں شرکت نہ کرتے تھے۔سیاست کو دھوکا، فریب، جھوٹ اور مکاری قراردیتے تھے اور وقت کا ضیاع سمجھتے تھے۔سیاست کے بارے میں ان کا یہ نقطعہ نظر بالکل صحیح تھا۔اردو لغت کی کتابوں میں لفظ”سیاست“ کے جو معنے لکھے گئے ہیں، ان میں یہ معنی بھی شامل ہیں:تنبیہ، رعب وادب، دھمکی، مکاری، فریب۔ بعض نادار اورمستحقین کی وہ مالی امداد بھی کرتے تھے، لیکن بےحد خفیہ طریقے سے۔وہ نہیں چاہتے تھے کہ کسی کو اس کا پتا چلے اور لینے والے کی عزت نفس مجروح ہو۔وہ رسائل وجرائد میں مضامین لکھنے کے بھی عادی نہ تھے۔ان کااصل مشغلہ صرف تدریس اورطلباء کی تربیت تھا۔وہ علماء کابہت احترام کرتے تھے، اور علماء ان سے بے حد احترام کا برتاؤ کرتے تھے۔ ان کی خود داری نفس، بے نیازی اور صالحیت کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں۔ 1۔۔۔ان کا کھانا کسی کے گھر سے آتا تھا لیکن جب ان کا تقرر مدرس کی حیثیت سے جامعہ اسلامیہ(گوجرانوالہ) میں کردیاگیا اور کچھ تنخواہ بھی مقرر ہوگئی تو جس گھر سے کھانا آتا تھا، انھیں کہلا بھیجا کہ اب میری آمدنی کاسلسلہ شروع ہوگیا ہے اورمیں نے کھانے کا خود انتظام کرلیا ہے، آئندہ مجھے کھانا نہ بھیجا جائے۔کھانا بھجوانے والوں نے ہر چند کہا کہ آپ کو کھانا تیار کرنے میں تکلیف ہوگی، ہم بھجوادیاکریں گے لیکن وہ نہیں مانے۔ 2۔۔۔ایک مرتبہ جامعہ سلفیہ(فیصل آباد) کی انتظامیہ کمیٹی نے جامعہ کے لیے ان کی تدریسی خدمات حاصل کرنا چاہیں اور فیصلہ کیا کہ انھیں چار سو پچاس روپے ماہانہ تنخواہ دی جائے گی۔جبکہ جامعہ اسلامیہ(گوجرانوالہ) کی طرف سے انھیں دوسوپچاس روپے ملتے تھے۔جامعہ سلفیہ کے ایک معزز رکن نے اس سلسلے میں ان سے بات کی تو فرمایا مجھے چار سو پچاس روپے کی ضرورت نہیں، مجھے یہی تنخواہ کافی ہے جو جامعہ اسلامیہ کی طرف سے مل رہی ہے۔میں یہیں رہوں گا، اسے چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤں گا۔ 3۔۔۔ایک شخص نے مولانا سے کہا کہ میری بہن بیمار ہے، بہت علاج کرائے لیکن بیماری رفع نہیں ہوتی۔آپ کوئی تعویز عنائیت فرمادیجئے۔فرمایا تعویز تو میں نے کبھی نہیں کیا، البتہ اللہ سے دعا کروں گا کہ بیماری ختم ہوجائے۔کچھ روز کے بعد وہ خاتون صحتیاب ہوگئیں اور امریکہ چلی گئیں۔امریکہ سے انھوں نے اپنے بھائی کے ہاتھ مولانا کے لیے ایک بہت بڑھیا قلم بھیجا۔انھیں |