Maktaba Wahhabi

344 - 665
واقعہ یہ ہے کہ مولانا ممدوح نےقرآن وحدیث کی جو خدمت کی اور جوتدریسی کام کیا، وہ یا تو جماعت اسلامی میں شمولیت سے پہلے کیا یااس سے الگ ہونے کے بعد کیا اور بہت کیا۔ مولانا عبدالغفار حسن علم وفضل میں برصغیر کے مشہور اہلحدیث خانوادے کے مشہور چشم وچراغ تھے اور ان کی پذیرائی اہلحدیث ہی نے کی اورکرنا بھی چاہیے تھی۔ اہلحدیث کے مدارس میں انھوں نے تدریسی ودینی خدمات سرانجام دیں۔جماعت اسلامی کی تربیت گاہوں میں بدقسمتی سے جماعت کا کوئی شخص ان کے علم وفضل سے استفادہ نہ کرسکا، اس لیے کہ اس جماعت کے لوگوں کا انداز فکر کچھ اور قسم کا ہے اور استفادے کا طریقہ بھی کچھ اور ہے۔ جماعت اہلحدیث کے جن تدریسی اداروں میں مولانا ممدوح نےخدمات سرانجام دیں، ان تمام اداروں میں ان کی بے حد تحسین کی گئی اور واقعی قابل تحسین تھے۔انھوں نے ہرادارے میں آزادی سے کام کیا۔ان سے استعفیٰ طلب کرنے، کسی قسم کی دھمکی دینے یا ادارے سے خارج کرنے کا تصور بھی کسی کے ذہن میں نہیں آیا اور نہ یہ گستاخانہ تصور کسی کے ذہن میں آسکتا تھا۔ذاتی اور خاندانی حیثیت سے انھیں ہرجگہ اونچے مرتبے کے مستحق سمجھا گیا۔لیکن جماعت اسلامی میں ان کے ساتھ جو بیتی اس کا انھوں نے خود ہی اپنے انٹرویو میں ذکر فرمادیا ہے، جماعت اسلامی کے بڑے چھوٹے کسی بھی فرد کو ان کی خاندانی اور ذاتی حیثیت کا علم نہیں تھا۔ مولانا کوثر نیازی مرحوم 19۔مارچ 1994ء کو فوت ہوئے۔اس وقت وہ اسلامی نظریاتی کونسل کے چئیرمین تھے اور حضرت مولانا عبدالغفار حسن کئی سال سے اس کے رکن چلے آرہے تھے۔نیازی صاحب سے میرے طویل عرصے سے دوستانہ مراسم تھے۔انھوں نے مجھ سے کہا کہ میں انھیں کونسل کی رکنیت کے لیے کسی اہلحدیث عالم کے متعلق مشورہ دوں۔میں نے ان سے کہا کہ مولانا عبدالغفار حسن کئی سال سے اس کے رکن ہیں، اس وقت علم وتحقیق اور معاملہ فہمی میں کوئی عالم ان کے پایہ کا نہیں ہے۔ وہ کونسل کے مسائل سے اچھی طرح آگاہ ہیں اور اس میں پیش ہونے والے معاملات سے متعلق بحث وتمحیص کا انھیں خوب تجربہ ہے۔آپ کو ان کے علم وتحقیق اور تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔۔۔عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اہلحدیث ہر معاملے میں مولانا سے استفادے کے خواہاں رہے ہیں اور اس حلقے میں انھیں بے حد لائق تکریم گردانا جاتا تھا۔ حضرت مولاناعبدالغفار حسن اور ان کے اسلاف سے متعلق بہت سی ضروری باتیں ہمارے علم میں آچکی ہیں۔مولانا نے الاعتصام کے 95۔1994ء کے متعدد شماروں میں اپنے آباؤاجداد اور خود اپنے متعلق بعض اہم واقعات بیان فرمائے ہیں۔اپنی کتاب”عظمت حدیث“ اورماہنامہ”شہادت“ میں بھی بہت سے امور کی وضاحت فرمائی ہے۔جن درسگاہوں میں انھوں نے تدریسی خدمات
Flag Counter