Maktaba Wahhabi

335 - 665
مولانا ابو الکلام آزاد سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ تشریف لائیں اور تقریر فرمائیں۔“ 11۔۔۔مولانا عبدالغفار حسن فرماتے ہیں کہ سامعین کا بیان ہے کہ مولانا آزاد کی تقریر دو گھنٹے جاری رہی۔پورے مجمعے میں سناٹا چھایا ہوا تھااور علم کا سمندر بہہ رہا تھا۔ تقریر میں مولانا نے تبلیغ کا مفہوم بیان کیا، اس کے مقاصد کی وضاحت فرمائی اور بتایا کہ مختلف مذاہب میں تبلیغ کی نوعیت کیا ہے۔ پھر تقریر کے آخری حصے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں اسلامی تبلیغ کے آداب و خصائص بیان فرمائے۔ تقریر کیا تھی، معلومات کا سمندر تھا جو دو گھنٹے سیلاب کی صورت میں بہتا رہا۔ 12۔پروگرام کے مطابق مولانا آزاد کے بعد سید عطاء اللہ شاہ بخاری کو تقریر کرنا تھی، لیکن شاہ صاحب مرحوم نے فرمایا کہ سمندرکے بعد ندی نالے کی ضرورت نہیں، لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ مولانا کے بعد میری تقریر مناسب نہ ہوگی، یعنی علمی لحاظ سے ان کی تقریر کے بعد میں کوئی نئی بات نہیں کہہ سکوں گا۔(یہ شاہ جی کا انکسارتھا۔اندازہ فرمائیے وہ لوگ کس قدر بلند اخلاق تھے۔) اب حضرت مولانا عبدالرحمٰن مبارک پوری رحمۃا للہ علیہ کے بارے میں مولانا عبدالغفار حسن کے چند الفاظ ملاحظہ فرمائیے۔وہ لکھتے ہیں کہ انھوں نے حضرت مولانا مبارک پوری سے استفادہ نہیں کیاا ور نہ اس کا موقع مل سکا۔ البتہ مبارک پوری مدرسہ رحمانیہ میں کبھی تشریف لاتے تو طلبا ان کی قیام گاہ پر جمع ہو جاتے اور اس طرح ایک مجلس مذاکرہ علمیہ منعقد ہو جاتی، جس سے بہت سے علمی فوائد حاصل ہوتے۔اس اعتبار سے وہ حضرت مولانا مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ کو اپنا شیخ اور استاذ تصور کرتے ہیں۔ مولانا عبدالغفار حسن کے بقول1930؁ءمیں حضرت مولانا مبارک پوری مدرسہ رحمانیہ میں تشریف لائے۔ اس وقت طلبا کے ششماہی امتحانات ہونے والے تھے۔مہتمم صاحب نے ان سے گزارش کی کہ وہ جامع ترمذی کے امتحان کے سوالات مرتب فرمادیں۔ انھوں نے جو سوالات مرتب فرمائے، ان میں سے مولانا عبدالغفار حسن کو صرف ایک سوال یاد ہے۔وہ یہ کہ حدیث میں آتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (الإِقعاءِ سُنَّةُ نبيِّكم صلَّى اللّٰهُ عليه وسلَّم) دوسری میں ہے: (النَّهي عنِ الإِقعاءِ)دونوں روایتوں میں تطبیق کیسے ہو گی؟ اس زمانے میں مدرسہ رحمانیہ کی مسجد میں فجرکی نماز پڑھانے کی ذمے داری بالعموم مولانا عبدالغفارحسن کی ہوتی تھی۔ایک مرتبہ انھوں نے جمعہ کے روز نماز فجرکی ( پہلی رکعت) میں سورہ سجدہ تو پوری پڑھی لیکن سورہ دہر آدھی پڑھ کر رکوع میں چلے گئے۔ بعض طلبا نے یہ بات مولانا
Flag Counter