جلسے کے منتظمین میں سے جن لوگوں کا رجحان مسلم لیگ کی طرف تھا۔ان کی خواہش تھی کہ مولانا آزاد تقریر نہ کر سکیں لیکن جو لوگ مولانا آزاد کے عقیدت مند تھے ان کا اصرار تھا کہ مولانا کی تقریر لازماً ہونی چاہیے۔ چنانچہ اعلان کردیا گیا کہ ہفتے کی شام کو چار بجے مولانا آزاد تبلیغ کے موضوع پر تقریر فرمائیں گے۔ 6۔۔۔مولانا آزاد بروقت جلسہ گاہ میں پہنچ گئے۔ لوگوں کا بہت بڑا ہجوم تھا اور بے پناہ حاضری تھی، کیوں کہ طویل عرصے کے بعد لوگوں کو مولانا آزاد کی تقریر سننے کا موقع مل رہا تھا۔ دوسری طرف یہ ہوا کہ صدر جلسہ مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی کو چائے پلانے کے بہانے راستے میں روک لیا گیا۔اس طرح جلسہ بروقت شروع نہ ہوسکا اور صدر کے انتظار میں دو گھنٹے گزر گئے۔ 7۔۔۔اس دوران کسی شخص نے مولانا آزاد سے پوچھا کہ”آپ کا مزاج کیسا ہے؟طبیعت کچھ ناساز معلوم ہوتی ہے۔ مولانا نے جواب دیا:”ہاں!بھائی کوئی نہ کوئی تکلیف تو انسان کو رہتی ہے۔“اس پر ایک شخص نے کہا”تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آج آپ تقریر کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔“اس کے بعد فورا اعلان کردیا گیا کہ ”مولانا آزاد آج تقریر نہیں فرمائیں گے، اس لیے دوسرے مولانا صاحب تقریر کریں گے۔“اس اعلان کی وجہ محض سیاسی اختلاف تھا اور اس میں وہ لوگ کامیاب ہو گئے، جو چاہتے تھے کہ مولانا آزاد تقریر نہ کریں۔ 8۔۔۔اس اعلان کے فورا بعد مولانا آزاد کے عقیدت مندوں نے اعلان کردیا کہ”مولانا آزاد کی تقریر کل اتوار کے روز دو بجے ہو گی۔“ 9۔۔۔دوسرے دن اتوار تھا اور عام تعطیل تھی۔ اس لیے پہلے دن سے مجمع کہیں زیادہ تھا اور ہجوم لمحہ بہ لمحہ بڑھتا جا رہا تھا۔ مولانا آزاد اپنی عادت کے مطابق عین وقت پر جلسہ گاہ میں پہنچ گئے۔ 10۔۔۔مخالفین نے آج بھی وہی پہلے دن والا کھیل کھیلنا چاہا اور صدر جلسہ مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی کو کسی بہانے راستے میں روک لیا گیا۔ جب دس منٹ کی تاخیرہو گئی تو سید عطا ء اللہ بخا ری جووہاں موجود تھے جوش میں آگئے اور انھوں نے سٹیج پر آکر اعلان کیا کہ آج پھر کل والا ڈراما کھیلا جا رہا ہے اور صدر جلسہ کو راستے میں کسی بہانے سے روک لیا گیا ہے۔ لیکن مولانا ابو الکلام آزاد تشریف لے آئے ہیں۔ شاہ صاحب نے حاضرین سے پوچھا آپ لوگوں کا کیا خیال ہے، کیا میں صدرات کے لیے کسی دوسرے شخص کا نام پیش کروں؟چاروں طرف سےزور زور کی آواز یں آئیں، ”ضرور پیش کیجئے۔“اس کے بعد شاہ صاحب نےفرمایا:”جلسے کی صدارت کے لیے میں اپنا نام پیش کرتا ہوں۔آپ کو منظور ہے؟“لوگوں نے جواب دیا:”منظور ہے، منظور ہے۔“اب شاہ صاحب کرسی صدارت پر بیٹھ گئے اور کہا”میں |