اساتذہ سے سمجھا تھا۔ بات یہ ہے کہ ہم پرانےلوگوں کے لیے تھوڑے بہت عمل کے لیے وہی اسلام موزوں رہے گا چودہ سوسال سے ہمارے رگ وریشے میں رچا بسا ہے اور جو ہماری ہڈیوں میں پوری طرح بیٹھ گیا ہے۔نیا اسلام بے شک کتنی محنت اور کوشش کے ساتھ پالش کر کے پیش کیا جائے، اس میں کوئی نہ کوئی گڑ بڑ ضرور رہے گی۔ مولانا عبدالغفارحسن تین دفعہ جماعت اسلامی کے قائم مقام امیر بھی بنائے گئے۔1953ء کی تحریک تحفظ ختم نبوت کے زمانے میں گرفتار ہوئے اور گیارہ مہینے جیل میں رہے۔ کئی سال سیالکوٹ، راولپنڈی، کراچی، ساہیوال اور لائل پور وغیرہ شہروں میں ان کا سلسلہ درس و تدیس جاری رہا۔ مدینہ یونیورسٹی اکتوبر1964ء میں بغیر کسی درخواست کے اسلامی یونیورسٹی مدینہ طیبہ سے تدریس کے لیے دعوت آئی۔1980ءتک سولہ سال وہاں حدیث، علوم حدیث اور اسلامی عقائد پر محاضرات(لیکچرز) دیتے رہے۔ اس طویل عرصے میں ایشیا، افریقہ، امریکہ، یورپ اور اسلامی ملکوں کے بے شمار علما و طلبا نے ان سے استفادہ کیا۔ شریعت کالج، اصول دین کالج، حدیث کالج وغیرہ جو مدینہ یونیورسٹی کے تحت ہیں۔ان کالجوں میں ان کے محاضرات اور تدریس کا سلسلہ جاری رہا۔ ان کالجوں میں دنیا کے مختلف ممالک کے طلبا تعلیم حاصل کرتے ہیں، وہ سب مولانا کے انداز تدریس اور اسلوب تفہیم سے مطمئن تھے۔ انھوں نے ان سے خوب فیض حاصل کیا۔ جامعہ تعلیمات اسلامیہ اور اسلامی نظریاتی کونسل میں 1981ءسے 1985ءتک فیصل آباد کی جامعہ تعلیمات اسلامیہ میں طلبا کو صحیح بخاری پڑھاتے رہے۔ اس کے علاوہ علوم اسلامیہ کی بعض دوسری کتابوں کی تدریس کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ 1981ءہی میں اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن مقرر کیے گئے۔ کئی سال اس کونسل کے رکن رہے اور اس اثنا میں کتاب وسنت کی روشنی میں بہت سے اہم دینی مسائل کو موضوع تحقیق بنایا، جس کی تفصیل کونسل کے ریکارڈ میں موجود ہے۔ تحریری خدمات مولانا ممدوح 1990ءسے مستقل طور پر اسلام آباد میں اقامت گزیں تھے۔ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ ان کی حیات مستعار کا زیادہ ترحصہ درس و تدریس میں گزرا، اس لیے تصنیفی کام کے لیے |