جماعت مجاہدین کے حامی اورانگریزی حکومت کے مخالف ہیں۔انبالہ وغیرہ کے وہابی مقدمات کے قیدیوں(مولانا احمداللہ عظیم آبادی، مولانا یحییٰ علی عظیم آبادی، مولانا محمد جعفر تھا نیسری اور ان کے رفقائے کرام کا) معاملہ بھی جنھیں کالے پانی بھیج دیا گیا تھا، انگریزی حکومت کے سامنے تھا، اس لیے انگریزی حکومت ان شکایات سے متاثر ہوئی اور نواب صاحب کو منصب نوابی سے علیحدہ کردیاگیا۔ نواب صاحب کے خلاف حسب ذیل الزامات عائدکیے گئے: 1۔ترغیب جہاد اورانگریزی حکومت کی مخالفت 2۔وہابیت کی تبلیغ یعنی لوگوں کو انگریزوں کے خلاف بغاوت پر اکسانا 3۔والیہ بھوپال نواب شاہ جہاں بیگم کو پردہ نشین کرکے ریاست کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لینا۔ 4۔جاگیروں کی ضبطی 5۔ریاست کے بندوبست میں سختی کرنا۔ اسی قسم کے چند اور الزامات لگائے گئے تھے نواب صاحب کو 10۔شعبان 1289ھ(13۔اکتوبر 1872ء) کو نوابی کا خطاب اور دیگر اختیاریات دیے گئے تھے۔ پھر تیرہ سال بعد 14۔ذیقعدہ 1302ھ(26۔ستمبر 1885ء) کو تمام اختیارات سلب کرلیے گئے۔نوابی کا خطاب بھی واپس لے لیا گیا۔اس کے بعد صرف اتنا ہوا کہ نواب صاحب کی اہلیہ محترمہ نواب شاہ جہاں بیگم کی کوششوں سے ابتدائے ذی الحجہ 1307ھ(اگست 1890ء) کو نوابی کا خطاب حکومت برطانیہ نے بحال کردیا تھا۔[1] حلیہ یہاں نواب صاحب کے حلیے، لباس اور اخلاق وعادات کے متعلق چند امور کی وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے۔ان کا حلیہ یہ تھا:مناسب قدوقامت، سرخغ وسفیدرنگ، بھرا ہوا خوبصورت چہرہ، کشادہ پیشانی، روشن آنکھیں، چوڑے شانے، جاذبِ نظر ناک نقشہ، بارعب شخصیت کے مالک۔مردانہ وجاہت کے دلکش پیکر۔رنگ اس قدر گوراچٹا کہ پہلی نظر میں دیکھنے والے کو انگریز معلوم ہوتے تھے۔چنانچہ 1857ء کے شدید ہنگامے کے زمانے میں جب وہ سخت مالی پریشانی |