13۔۔۔صلاح و تقوی ٰ: 14۔۔۔سلیمان وبلقیس: 15۔اتفاق: 16۔۔۔۔بادشاہ مجازی وحقیقی: 17۔۔۔غنچہ مراد: 18۔۔۔قول میسور: ایک لیکچر جو انھوں نے حیدر آباد (دکن) میں دیا۔ 19۔۔۔فارسی کی پہلی کتاب: 20۔۔۔فارسی کی دوسری کتاب: یہ کتابیں ان کی اپنی تصنیف فرمودہ ہیں یا ان میں سے بعض کا عربی سے اُردو میں ترجمہ کیا ہے۔ ان کے علاوہ مولانا عبدالغفار مہدانوی سے امام بخاری کی کتاب”الادب المفرد“کا اُردو ترجمہ کرایا جو ان کے اپنے پریس مطبع خلیلی میں چھپا۔ مولانا ابو محمد ابراہیم آروی کے تراجم احادیث کے بارے میں مولوی عبدالمالک آروی مرحوم تحریر فرماتے ہیں: ”یہ کتابیں اس وقت لکھی گئیں جب کہ مولانا وحید الزمان خاں صاحب (نواب وقار نواز جنگ بہادر)مہاجر مکی اور ان کے بڑے بھائی[1]کے اُردو تراجم جو صحاح ستہ کے متعلق ہیں، ابھی شائع نہیں ہوئے تھے۔ اس لیے یہ سب سے پہلا شرف صوبہ بہارکواور بہار میں آرہ کو حاصل ہے کہ وہاں کے ایک عالم نے صحیح احادیث کو بامحاورہ اُردو میں پیش کیا۔“[2] سر سید احمد خاں سے مولانا ابو محمد ابراہیم آروی اچھے مراسم رکھتے تھے۔ چنانچہ کتاب”مکتوبات سرسید“جلد اول شائع کردہ مجلس ترقی ادب لاہور(مطبوعہ جون 1976ء)میرے سامنے ہے، جس میں مولانا ممدوح کے نام سر سید کے تین مکتوب (از صفحہ 531تاصفحہ536)شائع ہوئے ہیں۔(مکتوبات سر سید کی ایک ہی جلد شائع ہوئی ہے)اس کتاب میں 80حضرات کے نام سر سید کے مکتوبات درج ہیں اور مولانا ابو محمد ابراہیم آروی کا آخری یعنی 80واں نام ہے۔ یہ کتاب536صفحات پر مشتمل ہے۔مرتب کتاب نے تقریباً ہر مکتوب الیہ کا تھوڑابہت تعارف کرایا ہے، لیکن مولانا آروی کا تعارف نہیں کرایا گیا غالباً مولانا کے متعلق انھیں معلومات حاصل نہ تھیں۔ |