Maktaba Wahhabi

219 - 665
تصانیف مندرجہ ذیل ہیں۔ 1۔:القول المحقق المحكم، في حكم زيارة قبر الحبيب الأكرم :یہ ایک مختصر سارسالہ ہے جو انھوں نے حج بیت اللہ سے واپس آکر آگرہ میں لکھا۔اس کے جواب میں مولانا عبدالحئی فرنگی محلی نے الکلام المبرور کے نام سے ایک رسالہ تحریر کیا۔ 2۔مولانا محمد بشیرفاروقی نے مولانا عبدالحئی فرنگی محلی کے اس رسالے کا جواب”القول المنصور“ کے نام سے دیا۔مولانا فرنگی محلی نے اس کے جواب میں المذہب الماثور کے نام سے کتاب لکھی۔ إتمام الحجة على من أوجب الزيارة كالحجة:مولانا محمد بشیر کی اس موضوع پر یہ ایک محققانہ کتاب ہے جو السعی المشکور کے نام سے معروف ہے۔ اصل معاملہ یہ تھا کہ مولانا محمد بشیر فاروقی جب حج سے واپس آئے تو انھوں نے القول المحقق المحکم کے نام سے چھوٹا سارسالہ لکھا، جس میں ثابت کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت ضروری نہیں۔اس کا جواب مولانا محمد بشیر الدین قنوجی اور سید امداد العلی ڈپٹی کلکٹر آگرہ نے دیا۔انھوں نے اپنے انداز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کو واجب قراردیا۔پھر ان حضرات نے مولانا عبدالحئی فرنگی محلی سے درخواست کی کہ وہ مولانا محمد بشیر فاروقی کی کتاب کا جواب تحریر فرمائیں۔ان حضرات نے اس موضوع پر جو کچھ لکھا تھا، وہ بھی مولانا فرنگی محلی کی خدمت میں ارسال کردیا۔اس کے بعد مولانا محمد بشیر اور مولانا عبدالحئی کے درمیان اس موضوع پر تحریری مقابلہ شروع ہوگیا۔ صيانة الإنسان عن وسوسة الشيخ دحلان:اس زمانے کے مفتی مکہ شیخ احمد دھلان اور مولانا محمد بشیر کے درمیان بعض مسائل میں مناظرہ ہواتھا۔مولانا نے شیخ دھلان کے رد میں یہ کتاب تصنیف فرمائی جو علمائے نجد میں بہت مقبول ہوئی اور کئی دفعہ چھپی۔ البرهان العجاب فی فرضية أم الكتاب:یہ کتاب مولانا محمد بشیر نے زندگی کے آخری دورمیں دہلی میں لکھی تھی جس میں مسئلہ قراءت فاتحہ خلف الامام پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔اس موضوع کی یہ ایک محققانہ کتاب ہے جو مولانا کی وفات کے بعد ان کے شاگرد رشید حضرت مولانااحمداللہ صاحب پرتاپ گڑھی دہلوی(متوفی 19۔مارچ 1943ء) نے شائع کی تھی۔ القول المحمود في رد جواز السود:اس كتاب میں سودی کا روبار اور اس کی تمام صورتوں کو حرام اورشریعت اسلامی کے خلاف قراردیا گیا ہے۔ گذشتہ سطور سے معلوم ہوچکا ہے کہ بعض مسائل میں مولانا محمد بشیر فاروقی سہسوانی اور مولانا عبدالحئی فرنگی محلی کے درمیان تحریری صورت میں سلسلہ بحث جاری رہتا تھا۔لیکن اس کے باوجود ان
Flag Counter