Maktaba Wahhabi

213 - 665
آہستہ خود بخود حرکت کرتی ہوئی پوری دستار چارپائی پر سے ہوتی ہوئی میرے سامنے میری میز کے اس مقام پر آجاتی ہے جہاں میں لکھ رہا ہوں۔مجھے احساس ہوتا ہے کہ یہ دستار حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کی ہے، میں اس پر خوش ہوتا ہوں، لیکن حضرت مولانا مدنی وہاں نہیں ہیں۔دستار مبارک میں نے ہاتھ میں پکڑ لی ہے۔میرے زہن میں آتا ہے کہ بیٹھک کے ساتھ والے کمرے میں حافظ عبدالرشید ارشد(مالک مکتبہ رشیدیہ وایڈیٹر ماہنامہ الرشید) کرسی پر بیٹھے ہیں۔میں یہ دستار یہ الفاظ کہہ کر انھیں دینا چاہتا ہوں کہ آپ دیوبندی ہیں اور حضرت مدنی کے عقیدت مندہیں، اس لیے آپ اس کے اصل حقدار ہیں۔لیکن جب میں دستار لے کر اندر حافظ عبدالرشید ارشد کو دینے کے لیے جاتا ہوں تو حافظ صاحب وہاں نہیں ہیں، حالانکہ اس سے قبل وہ وہاں موجود تھے۔اب دستار میرے ہاتھ میں ہے اور میں حیران ہوں کہ حافظ صاحب کہاں گئے۔۔۔پھر مجھے معلوم نہیں کہ دستار کہاں گئی۔میرے پاس رہی یا کہیں رکھ دی۔دستار میں نے دی بہرحال کسی کو نہیں۔۔۔! وہیں کھڑے کھڑے مجھے پتا چلا کہ اگلے کمرے میں حضرت مولانا عبدالرحمٰن مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ تشریف فرما ہیں۔میں اس کمرے میں گیا تو دیکھا کہ حضرت مولانا چار پائی پر لیٹے ہوئے ہیں، شمال کی طرف پاؤں اور بجانب جنوب سرمبارک ہے۔اوپرگرم چادر اوڑھ رکھی ہے۔اس کا رنگ ڈارک براؤن سمجھیئے۔(میں سردیوں میں اسی رنگ کی چادر اوڑھتا ہوں اور اکثر لوگ اسی رنگ کی چادر اوڑھتے ہیں) حضرت مولانا مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ کا چہرہ مبارک چادر کےاندر ہے اور مجھے نظر نہیں آرہا۔لیکن چادرکےاندر سے چہرہ، سر، پاؤں اورگھٹنے وغیرہ اعضا نمایاں ہیں۔میں قریب جا کر کہتا ہوں، ”السلام علیکم“۔وہ نہایت میٹھی اور بے حد خوش گوار آواز میں(میرے احساس کے مطابق مسکراتے ہوئے) فرماتے ہیں”وعلیکم السلام تشریف رکھئیے“ مجھے خیال گزرتا ہے کہ حضرت مولانا چادر کے اندر سے مجھے دیکھ رہے ہیں۔میں کھڑا ہوں اور عرض کرتا ہوں:” آپ آرام فرمائیے۔“ (ان کاچہرہ چادر کے اندر ہی ہے) وہ دوبارہ فرماتے ہیں:”تشریف رکھیے۔“ میں پھر عرض کرتا ہوں:”آپ آرام فرمائیے۔“ وہ پھر اسی انداز میں مسکراتے ہوئے فرماتے ہیں:”تشریف رکھیے۔“ (حضرت مولانا مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ کے یہ نہایت مسرت آفریں الفاظ اب بھی میرے کانوں میں گونج رہے ہیں اور میں انھیں لیٹے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔) حضرت کے دو یا تین دفعہ”تشریف رکھیئے“ فرمانے پر میں نے ان کے قدموں کی طرف پائتی میں اس انداز سے چار پائی کی”باہی“ پربیٹھ جاتا ہوں کہ انھیں میری وجہ سے تکلیف نہ ہو۔۔۔بس اتنے میں میری آنکھ کھل جاتی ہے اور میں حیران ہوتا ہوں کہ یہ کیا خواب ہے۔
Flag Counter